ابن احمد نقوی کی تحریروں میں ملک و ملت کے تئیں دردمندی کی زبردست عکاسی ہے: مقررین کا اظہار خیال
نئی دہلی( پریس ریلیز)۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے آرگن پندرہ روزہ ’جریدہ ترجمان‘ کے ایڈیٹر اور ماہنامہ ’التوعیہ‘ کے سابق اداریہ نگار اور متعدد کتب کے مصنف عبد القدوس ابن احمد اطہر نقوی کے مضامین کے انتخاب ’مقالات ابن احمد نقوی‘کا یہاں شاہین باغ، جامعہ نگر میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں اجرا عمل میں آیا جس میں دہلی و بیرون دہلی کے اہل علم نے شرکت کی۔ تقریب کی صدارت جامعہ سلفیہ بنارس کے مجلہ ’محدث‘ کے سابق ایڈیٹر مولانا ابوالقاسم فاورقی نے کی۔
مولانا فاروقی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ عبد القدوس ابن احمد اطہر نقوی نے اپنے والد اور جماعت اہلحدیث کے ایک ممتاز عالم اور اخبار اہلحدیث کے ایڈیٹر مولانا سید تقریض احمد سہسوانی کی علمی وراثت کو آگے بڑھایا ہے۔ سہسوان متعدد علمی شخصیات کا گہوارہ رہا ہے اور خود ابن احمد نقوی کے خانوادے میں بھی کئی بزرگ شخصیات گزری ہیں۔ انھوں نے ان سب سے کسب فیض کیا اور پہلے اخبار اہلحدیث اور پھر التوعیہ میں اپنے مضامین کے ذریعے ملک و ملت کو ایک سنجیدہ راہ دکھانے کی کوشش کی۔ مہمان خصوصی اور ماہنامہ التوعیہ کے سابق ایڈیٹر مولانا رفیق احمد سلفی نے نقوی صاحب کے ساتھ گزارے اپنے ایام کے حوالے سے کہا کہ ان کے مضامین میں بڑی علمی گہرائی ہوتی ہے۔ وہ جس موضوع پر قلم اٹھاتے ہیں اس کے تمام پہلوؤں کا بڑی باریک بینی سے جائزہ لیتے اور استدلالی انداز میں نتائج کا استخراج کرتے ہیں۔ انھوں نے اپنے ہر مضمون میں مسلمانوں کو جذباتیت کو ترک کرنے کی تلقین کی۔ مہمان اعزازی شیخ صلاح الدین مقبول احمد نے کہا کہ نقوی صاحب کے مضامین میں ملکی و غیر ملکی حالات کا جس طرح تجزیہ کیا جاتا ہے اس کی مثالیں کم ہی ملتی ہیں۔ ان کی نظر عالمی ادب پر بھی ہے اور عالمی تحریکوں پر بھی جس کی وجہ سے ان کے مضامین میں ہمہ گیری کا رنگ نظر آتا ہے۔ صاحب کتاب عبد القدوس ابن احمد اطہر نقوی نے اپنے مضامین کے انتخاب اور اس کی اشاعت پر کتاب کے مرتب سینئر صحافی سہیل انجم اور پبلشر مکتبہ فہیم مؤ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان لوگوں کی وجہ سے انھیں اپنی زندگی کی آخری منزل میں وہ مسرت نصیب ہوئی ہے جس کی انھوں نے توقع بھی نہیں کی تھی۔ انھوں نے اپنی علمی خدمات پر اختصار کے ساتھ روشنی بھی ڈالی۔ کتاب کے مرتب سہیل انجم نے کہا کہ نقوی صاحب کے مضامین کے انتخاب کی ان کی دیرینہ خواہش رہی ہے۔ چونکہ وہ ان کے والد کے دوستوں میں رہے ہیں اس لیے انھوں نے اس کام کو سعادت مندی سمجھ کر کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نقوی صاحب اردو، فارسی، عربی اور انگریزی پر عبور رکھتے ہیں اور اردو، فارسی اور انگریزی میں شاعری بھی کرتے ہیں۔ ان کے مزید علمی کاموں کو دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ مکتبہ فہیم کے پروپرائٹر ابو اشعر فہیم نے نقوی صاحب کے مضامین پر اظہار خیال کے ساتھ یہ بھی کہا کہ یہ ان کے لیے خوشی کی بات ہے کہ انھیں اس کتاب کو شائع کرنے کا موقع ملا۔ تقریب میں جن شخصیات نے شرکت کی ان میں عبد الستار شمیم، مفتی جمیل احمد، مولانا عزیز احمد خاں، شیخ عبد الاحد مدنی، مولانا تجمل حسین ندوی، ڈاکٹر سلمان فیصل، ڈاکٹر جابر زماں، مولانا عبد القدیر، مولانا عبد القیوم، مولانا جمال الدین اور عبد اللہ سنابلی قابل ذکر ہیں۔
۔