کیئف(ایجنسیاں):یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ یوکرین کی فوج نے ستمبر میں 2000 کلومیٹر کے علاقےپر دوبارہ قبضہ کرکے اسے روسی فوج سے چھین لیا ہے۔ العربیہ کی خبر کے مطاقب انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ روسی فوج شمال مشرق اور جنوب میں یوکرین کے جوابی حملے سے بچ کر "صحیح انتخاب” کر رہی ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ "اب تک ستمبر کے اوائل سے تقریباً 2,000 کلومیٹر کو آزاد کرایا جا چکا ہے۔ حالیہ دنوں میں روسی فوج نے ہمیں اپنی بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔ روسی فوج فرار ہو رہی ہے اور فرار اس کے لیے صحیح آپشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے یوکرین کی فوج نےاعلان کیا تھا کہ وہ کوبیانسک (مشرقی یوکرین) کے اہم سپلائی ٹاؤن میں داخل ہو گئی ہے، جس پر روسی افواج نے کئی ماہ سے قبضہ کر رکھا تھا۔
یوکرین کی اسپیشل فورسز نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر تصاویر شائع کیں کہ وہ ان کے ارکان کی ہیں۔
ایک علاقائی اہلکار نے تقریباً 27,000 افراد پر مشتمل یوکرینی قصبے میں یوکرینی فوجیوں کی ایک الگ تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "کوبیانسک یوکرین ہے۔”
یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب برطانوی انٹیلی جنس نے پہلے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یوکرین کی افواج کوبیانسک کے قریب پہنچ رہی ہیں اور روس کے ڈونباس کے سپلائی راستوں کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔
آپ کو بتادیں کہ جمعے کے روز روسی فوج نے روس کے ساتھ سرحد پر واقع اس علاقے میں یوکرین کی افواج کی جانب سے خلاف ورزی کے جواب میں یوکرین میں خارکیف کی طرف کمک بھیجنے کا اعلان کیا۔
کیف نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ اس نے حالیہ دنوں میں شمال مشرقی یوکرین میں اس علاقے کے تقریباً 1,000 مربع کلومیٹر پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ اس میں بالا کلیا شہر بھی شامل ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ کیف فورسز نے ملک کے شمال مشرق میں روسی افواج سے 30 قصبوں پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔
برسلز سے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہےکہ ماسکو کی جانب سے کمک کی تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس "بھاری قیمت” چکا رہا ہے۔
یورپی یونین کے 27 وزرائے خزانہ نے جمعہ کو یوکرین کو قرض کی شکل میں پانچ ارب یورو مالیت کی نئی امداد فراہم کرنے کے لئے گرین سگنل دیا تاکہ اسے جنگ کے اثرات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے جمعے کے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے یوکرین میں روسی افواج کے ہاتھوں 400 سے زائد من مانی گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں اور یوکرینی فورسز کی جانب سے اسی طرح کے درجنوں کیسز رپورٹ کیے ہیں۔