ممبئی: مہاراشٹرا میں اپوزیشن کے مہا وکاس اگھاڑی کو آج اس وقت جھٹکا لگا جب سماجوادی پارٹی نے اس اتحاد سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ کہا گیا ہے کہ شیوسینا ادھو ٹھاکرے کے ایک لیڈر کی جانب سے بابری مسجد کی شہادت پر ریمارکس کے بعد سماجوادی پارٹی نے اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔
بابری مسجد کی شہادت کے 32 سال کی تکمیل پر شیوسینا لیڈر ملند نرویکر نے مسجد کی ایک تصویر پوسٹ کی جس پر شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کا ایک جملہ تحریر تھا جس میں انہوں نے کہا کہ مسجد کو شہید کرنے والوں پر انہیں فخر ہے۔
نرویکر کے پوسٹ پر ادھو ٹھاکرے‘ آدتیہ ٹھاکرے اور خود ان کی تصویر بھی موجود تھی۔ سماجوادی پارٹی مہاراشٹرا کے صدر ابوعاصم اعظمی رکن اسمبلی نے کہا کہ ان کی پارٹی فرقہ وارانہ سوچ رکھنے والوں کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔
آج مہاراشٹرا میں مہاوکاس اگھاڑی کے ارکان اسمبلی نے انتخابات میں بدعنوانیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے حلف لینے سے انکار کیا تھا تاہم سماجوادی پارٹی کے دو ارکان اسمبلی ابو عاصم اعظمی اور رئیس شیخ نے اس بائیکاٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے ایوان کی رکنیت کا حلف لیا۔ اعظمی نے کہا کہ سماجوادی پارٹی فرقہ پرستوں کا ساتھ نہیں دے سکتی اس لئے ہم نے اس اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔ پارٹی ریاست میں تنہا رہ سکتی ہے لیکن فرقہ پرستوں کے ساتھ نہیں۔سماجوادی پارٹی کو اسمبلی انتخابات میں دو نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔