لوک سبھا میں مچی افراتفری ، دھواں دھواں ہوا ایوان، دونوں درانداز پولس کی تحویل میں
نئی دہلی، 13 دسمبر ( یواین آئی/ایجنسیاں ) پارلیمنٹ کی ناقابل تسخیر سیکورٹی کوتوڑتے ہوئے دو نوجوان آج لوک سبھا کی وزیٹرس گیلری سے ایوان میں گھس گئے اور ایوان کی کارروائی فوری طور پر ملتوی کر دی گئی۔ایوان میں وقفہ صفر کی کارروائی جاری تھی ۔ پریزائیڈنگ آفیسر راجیندر اگروال کارروائی کر رہے تھے۔ تقریباً 1.02 بجے ایک نوجوان نے وزیٹرس گیلری سے چھلانگ لگائی تو مسٹر اگروال اچانک حیران ہوگئے اور پوچھا کہ کیا کوئی گرا ہے؟ ایوان میں ‘پکڑو پکڑو’ کا شور ہونے لگا ۔ جیسے ہی معاملہ چند لمحوں میں سمجھ میں آیا تو مسٹر اگروال نے کارروائی کو 2 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
بعد میں پتہ چلا کہ دو لوگوں نے چھلانگ لگا ئی تھی۔ ان دونوں نے وزیٹرس گیلری سے چھلانگ لگائی تھی ۔ انہیں ارکان نے پکڑ کر سکیورٹی اہلکاروں کے حوالے کر دیا۔ ان میں سے ایک کا نام ساگر بتایا گیا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ دونوں لوگ میسور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا کے نام پر لوک سبھا وزیٹرس گیلری پاس حاصل کر کے پارلیمنٹ ہاؤس تک پہنچے تھے۔
This is Big …..!!
— Mayank Saxena (@mayank_sxn) December 13, 2023
Security lapse in Parliament, this is the second time we have had a security lapse in Parliament; both under BJP.
Terrorist attack on the Parliament also took place during the BJP govt.#ParliamentAttack pic.twitter.com/H6gi9Dlftu
جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا،راجندر اگروال اسپیکر کی کرسی پر بیٹھے تھے۔ راجندر اگروال پارلیمنٹ سے باہر آئے اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک شخص وزیٹر گیلری سے گرا، ہمیں لگا کہ وہ گر گیا ہے۔ دوسرا شخص ریلنگ پکڑکر کود رہا تھا۔ ذہن میں آیا کہ دونوں ہی کودے ہوں گے۔ ان میں سے ایک نے اپنے جوتے سے کچھ نکالا اور دھواں پھیلا دیا۔ چٹ چٹ کی کچھ آواز آئی۔ بعد میں سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں پکڑ لیااوراپنے ساتھ انہیں لے گئے’۔
بہرحال ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سدیپ بندوپادھیائے اور سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے اسے سیکورٹی میں کوتاہی قرار دیا ہے۔کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے میڈیا سے کہا ’’ایوان کے اندر آگئے۔ ہاتھ میں کچھ تھا۔ بہت سی گیس نکل رہی تھی۔ ایوان کے اندر موجود اراکین نے دونوں کو پکڑ لیا۔ انہیں کسی سیکورٹی اہلکار نہیں بلکہ ممبران پارلیمنٹ نے پکڑا تھا۔ اس کے بعد ہم باہر نکل آئے۔ ایوان کی کارروائی دو بجے تک بند ملتوی کردی گئی ۔ لیکن دیکھنے والی بات یہ ہے کہ آج صبح ہم نے 2001 میں ایوان پر حملہ کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ آج پھر جو حملہ ہوا ہے، وہ ہماری نظر میں سیکورٹی میں کوتاہی ہے”۔

ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ سدیپ بندیوپادھیائے نے میڈیا کو بتایا ’’یہ ایک بہت ہی خوفناک تجربہ تھا‘‘۔ کوئی نہیں جانتا کہ ان کا ہدف کیا تھا اور یہ لوگ ایسا کیوں کر رہے تھے۔ ہم سب ایوان سے نکل گئے۔ یہ سیکورٹی لیپس تھا۔ ایسے عناصرایوان کے اندر کیسے آکر دھواں چھوڑ سکتے ہیں؟
ڈمپل یادو نے کہا کہ یہاں ہر کوئی آتا ہے۔ خواہ وہ وزیٹر ہوں یا رپورٹرز۔ ان کے پاس ٹیگ نہیں ہوتا۔ میرے خیال میں حکومت کو اس طرف توجہ دینی چاہیے۔ یہ سیکورٹی لیپس ہے۔
ایم پی دانش علی نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا، "دو لوگوں نے پبلک گیلری سے چھلانگ لگائی۔ جیسے ہی انہوں نے چھلانگ لگائی، دھواں اٹھنے لگا۔ وہاں افراتفری مچ گئی، سب لوگ بھاگے، انہیں پکڑلیا گیا۔ جب ایک کا پاس لیا گیا تو پتہ چلا۔ کہ وہ میسور سے ہے، شاید اس کا نام ساگر تھا، وہ میسور کے ایم پی کاوزیٹر مہمان بن کر آیا تھا، دوسرے کے بارے میں نہیں معلوم، کیونکہ ہم باہر آئے تھے۔ذہن نشیں رہے کہ آج پارلیمنٹ پر حملے کی برسی بھی ہے۔ 13 دسمبر 2001 کو پارلیمنٹ پر انتہا پسندوں نے حملہ کیا۔