نئی دہلی:’سینٹرفار ریسرچ آن مدرسہ ایجوکیشن ‘جامعہ ہمدرد کی طرف سے ’’مدارس کے نصاب میں تجدید واصلاح کی ضرورت:فکر شبلی کے حوالے سے‘‘ کے عنوان پر ایک خصوصی لکچر کا انعقاد کیا گیا۔مہمان مقررپروفیسر محمد اسحاق (پروفیسر شعبہ اسلامک اسٹڈیزاینڈ ڈین فیکلٹی آف ہیومنٹیز اینڈ لنگویجز،جامعہ ملیہ اسلامیہ ) نے موضوع پراپنا جامع اور پرمغز خطبہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ: ’’اسلامی تعلیمی نصاب سے متعلق شبلی کا نقطہ ٔ نظریہ تھا کہ وہ ایک متمول اسلامی تعلیمی فکری وراثت سے ماخوذ ہوتودوسری طرف اس میں جدید سماجی وفکری تقاضوں کی رعایت شامل ہو۔شبلی جدید اورروایتی دینی تعلیمی نصاب کے درمیان ایک معتدل امتزاج کے قائل تھے۔‘‘پروفیسر موصوف نےشبلی کے تصور تعلیم اور ندوۃ العلماء میں اس تعلق سے ان کے عملی تجربات کی روشنی میں اصلاح نصاب کی ضرورت پرروشنی ڈالی۔
صدرشعبہ ڈاکٹرارشد حسین نے مدارس کے نصاب میں تربیت کے پہلو پرزوردیتے ہوئے کہا کہ: صرف مجرد تعلیم اور کتاب خوانی کی اپنی کوئی معنویت نہیں ہے جب تک کہ اس میں اسلامی تربیت کا پہلوشامل نہ ہو اورشبلی کا ذہن اس حقیقت سے پوری طرح آگاہ تھا۔
پروگرام کا آغاز ایم اے سال اول کے طالب علم نوازش اقبال کی تلاوت قرآن سے ہوا۔نظامت کے فرائض مدرسہ سینٹرکے انچارج ڈاکٹروارث مظہری نے انجام دیے۔ مدرسہ سینٹر کی ممبران ڈاکٹرصفیہ عامر اور ڈاکٹرنجم السحرنے مہمان مقرر کا تعارف کرایا اورکلمات تشکرپیش کیے۔ پروگرام میں شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ٹیچرز،ریسرچ اسکالرس اورطلبہ وطالبات کے علاوہ یونی ورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے اساتذہ بھی شامل تھے۔