بھوپال: کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ نے آج کہا کہ اگر ہم مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات جیت جاتے ہیں تو ہم بجرنگ دل پر پابندی نہیں لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بجرنگ دل میں کچھ اچھے لوگ ہوسکتے ہیں، لیکن فسادات میں ملوث یا اس طرح کی سرگرمیوں کو فروغ دینے والے ، غنڈے عناصر کو ہرگز بخشا نہیں جائے گا۔ کرناٹک انتخابات کے دوران بجرنگ دل پر پابندی لگانے کی بات ہوئی تھی۔
غور طلب بات یہ ہے کہ کرناٹک انتخابات کے دوران کانگریس کی طرف سے کہا گیا تھا کہ بجرنگ دل پر پابندی لگائی جائے گی۔ اس کے بعد سیاست تیز ہوگئی اور آخر کار کانگریس کو دفاعی موقف اختیار کرنا پڑا۔ اب چونکہ مدھیہ پردیش میں بھی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اس لیے ہندوتوا اور ایسی تمام چیزوں پر سیاست تیز ہو گئی ہے۔کچھ عرصہ قبل کانگریس کے ریاستی صدر کمل ناتھ نے کہا تھا کہ ہندوستان کو ہندو قوم بنانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہاں 80 فیصد ہندو آبادی رہتی ہے۔
آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے دگ وجے سنگھ نے کہا کہ آئین کا حلف اٹھانے کے بعد ہندوتوا کی بات کرنے والوں کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ اس موقع پر ڈگ وجے نے اپنے اور کمل ناتھ کے تعلقات کو بھی واضح کیا اور کہا کہ کچھ لوگ ہمارے درمیان غلط فہمی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم برسوں سے ایک ساتھ کام کر رہے ہیں اور ہمارے درمیان کوئی فاصلہ پیدا نہیں ہوگا۔ دگ وجئے نے کہا ہے کہ اگر ایم پی میں کانگریس کی حکومت آتی ہے تو بجرنگ دل پر پابندی نہیں لگائی جائے گی۔ جبکہ کرناٹک حکومت نے کرناٹک میں بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا عزم کیا ہے۔ تمام ریاستوں کی بجرنگ دل کیلئے الگ الگ پالیسیاں ہیں، کچھ اس پر پابندی لگانا چاہتے ہیں اور کچھ اس پر پابندی نہیں لگانا چاہتے۔