23 سال پرانے پرتشدد احتجاج کے معاملے میں کانگریس لیڈر کے خلاف جاری غیر ضمانتی وارنٹ پر روک
نئی دہلی(یو این آئی) سپریم کورٹ نے کانگریس کے جنرل سکریٹری اور لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا کو 23 سال پرانے مبینہ پرتشدد احتجاج معاملے میں راحت دیتے ہوئے اتر پردیش کے وارانسی کی طرف سے ان کے خلاف جاری غیر ضمانتی وارنٹ (این بی ڈبلیو) پر جمعرات کو پانچ ہفتوں کے لئےروک لگا دی گئی۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت سرجے والا کی طرف سے دائر کی گئی ایک رٹ کی عرضی پر سینئر وکیل اے ایم سنگھوی کے دلیلیں سننے کے بعد اپنا یہ حکم سنایا۔
بنچ نے سینئر لیڈر سرجے والا کواین بی ڈبلیو کو رد کرنے کے لئے وارانسی کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے چار ہفتے کا وقت دیا۔درخواست گزار کے وکیل مسٹر سنگھوی نے سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 23 سال پہلے پیش آنے والے ایک واقعے کے لئے ایک بڑی سیاسی پارٹی کے سکریٹری کے خلاف این بی ڈبلیو جاری کیا گیا ہے۔
بنچ نے ان سے پوچھا، ”آپ یہاں کیوں آئے؟ آپ کو ہائی کورٹ جانا چاہیے“۔اس پر مسٹر سنگھوی نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ گئے تھے، لیکن اس نے کوئی حکم نہیں دیا اور فوری طور پر سننے سے انکار کر دیا گیا۔ سینئر وکیل نے یہ بھی دلیل دی کہ بھلے ہی الہ آباد ہائی کورٹ نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 482 کے تحت درخواست گزار کی طرف سے دائر درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیاہونامزد عدالت کے ذریعے این بی ڈبلیو جاری کیا۔اکتوبر میں ہائی کورٹ نے حکم محفوظ کیا اور سات نومبر کو ان کے موکل کے خلاف این بی ڈبلیو جاری کیا گیا اور وہ ہائی کورٹ گئے لیکن ہائی کورٹ نے نہ تو ذکر کرنے کی اجازت دی اور نہ ہی فہرست بندی کرنے کی۔ سپریم کورٹ کے سامنے مسٹر سنگھوی نے کہا کہ یہ سال 2000 کا معاملہ ہے، کیونکہ عرضی گزار نے مبینہ سیاسی تحریک میں یوتھ کانگریس لیڈر کے طور پر شامل ہوئے تھے۔سپریم کورٹ نے مسٹر سنگھوی کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ سرجے والا خصوصی عدالت میں حاضر ہو کر این بی ڈبلیو کو ردکرنے کی درخواست دے سکتے ہیں۔عدالت نے درخواست گزار کو چار ہفتوں کے اندر ٹرائل کورٹ کے سامنے این بی ڈبلیوکو رد کرنے کے لیے درخواست دائر کرنے کی چھوٹ دی۔