نئی دہلی( ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):کویت میں وزراء کے ردوبدل کے بعد تشکیل پانے والی نئی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے۔کویت کے ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الصباح نے سوموار کو نئی حکومت میں شامل وزراء سے حلف لیا ہے۔ العربیہ کی خبر کے مطابق کویتی ولی عہد نے حکمران امیرکے بیشتر فرائض اور اختیارات سنبھال رکھے ہیں۔وہ حکومت اور منتخب پارلیمنٹ کے درمیان تعطل کے خاتمے کی کوشش کر رہے ہیں۔اس کی وجہ سے کویت میں مالی اصلاحات میں رکاوٹ پڑی ہے۔
متعدد قانون سازوں نے ستمبر میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے نتائج کی نئی کابینہ میں ’’عکاسی‘‘ نہ ہونے احتجاج کیا تھا اور5 اکتوبر کو شیخ مشعل کی طرف سے منظور کردہ کابینہ کو عوامی طور پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔گذشتہ ماہ منعقدہ انتخابات میں حزب اختلاف کے ارکان نے بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔
اس کی وجہ سے ولی عہدنے پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس کومؤخرکردیا تھا۔یہ اجلاس گذشتہ ہفتے منعقد ہوناتھا۔ اس کے بعد وزیراعظم شیخ احمد نواف الصباح نے قانون سازوں کے ساتھ بات چیت کی اور اتوار کو تشکیل شدہ نئی کابینہ کا اعلان کیا تھا۔ان میں تیل اورخارجہ امور کے نئے وزراء شامل ہیں۔
نئے وزیرخارجہ شیخ سالم عبداللہ الصباح اس سے قبل امریکا اورکوریا میں سفیر اور اقوام متحدہ میں کویت کے مشن میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ عبدالوہاب الرشید کو وزارت خزانہ کا قلم دان سونپا گیا ہے۔
وزیر تیل بدرالملا ایک سابق قانون ساز ہی۔ وہ پارلیمنٹ کی بجٹ کمیٹی کے سربراہ رہ چکے ہیں۔واضح رہے کہ کویت میں تیل کی پالیسی ایک سپریم پٹرولیم کونسل وضع کرتی ہے۔کویت کی حکومت اور پارلیمنٹ کے مابین تعطل کی وجہ سے گذشتہ دوعشروں کے دوران میں کابینہ میں متعدد مرتبہ ردوبدل کیا گیا ہے اور مقننہ کو تحلیل کیا گیا ہے ،جس سے ملک میں سرمایہ کاری اور اصلاحات میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ولی عہدشیخ مشعل نے جولائی میں شیخ احمد کو وزیر اعظم مقرر کیا تھا جب حزب اختلاف کے کچھ ارکان پارلیمنٹ نے نئے وزیراعظم کی نامزدگی کے لیے دباؤ ڈالنے کی غرض سے دھرنا دیا تھا مگر اس کے بعد شیخ مشعل نے اگست میں پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا تھا۔سابق وزیر اعظم شیخ صباح الخالد الصباح نے اپریل میں اپنے خلاف اسمبلی میں عدم تعاون کی تحریک سے قبل استعفا دے دیا تھا۔کویت پارلیمانی جماعتوں کو اجازت نہیں دیتا لہٰذا قانون ساز انفرادی طور پر مہم چلاتے ہیں اور ڈھیلے ڈھالے اتحاد تشکیل دیتے ہیں۔
کویت میں اب بھی خطۂ خلیج میں واقع دوسرے ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ کھلا سیاسی نظام رائج ہے۔البتہ امیرکویت ریاستی معاملات میں حتمی اختیار رکھتے ہیں اور ان کا فرمودہ حرفِ آخر ہوتا ہے۔