موتیہاری سے ذیشان الہی منیر کی رپورٹ
ضلع مشرقی چمپارن ہی نہیں بلکہ صوبہ بہار کے نہایت ہی فعال ، متحرک معروف و مشہور علمی و سماجی شخصیت ساکن یمنا پور تھانہ آداپور ضلع مشرقی چمپارن،و سابق اسٹاف مدرسہ اسلامیہ آداپور ، مشرقی چمپارن کی چار روز قبل اچانک طبیعت ناساز ہوئی، آنا فانا ڈنکن ہسپتال رکسول، مشرقی چمپارن میں ایڈمٹ کیا گیا ، لیکن صحت میں سدھار نہیں ہوا اور اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ۔الحاج محمد قمر الزماں نہایت ہی خلیق ، شفیق ،اعلی اخلاق ، اوصاف وکمالات کے حامل شخصیت تھے۔ رجال سازی ان خاص وصف تھا ۔ الحاج مرحوم اخلاق فاضلہ کے اعلیٰ معیار پر فائز تھے۔ مہمان نوازی وغریب پروری ، ان کی خاص خوبی تھی انہوں نے اپنی مختصر حیات میں بہت سارے کارہائے نمایاں کو انجام دیا۔ انہوں نے سینکڑوں تشنگان علوم دینیہ کی مالی امداد کرکے تعلیم وتربیت کے زیور سے آراستہ پیراستہ کیا اور بہت سے غریب و نادار لوگوں کو روزگار سے جوڑ کر خود کفیل بنایا۔ الحاج مرحوم انتہائی سنجیدہ، بڑے متواضع اور بے شمار خوبیوں کے مالک تھے۔ ان کا درس بے حد مقبول تھا، ان کے طلبہ پہ ان پر جان نچھاور کرتے تھے، طلبہ کے درمیان بڑے مقبول و محبوب تھے۔ الحاج مرحوم بظاہر ایک سادہ لوح اور متواضع انسان تھے لیکن اللہ تعالی نے انہیں بے انتہا اوصاف وکمالات ، اعلی علمی گہرائی و رسوخ اور انتظامی صلاحیت سے مالا مال کیا تھا۔الحاج مرحوم جیسے باصلاحیت، متحرک علمی شخصیت کا اس طرح چلے جانا ، امت کے لئے بڑا خسارہ ہے۔ نیز ان کے حلقہ احباب میں ایک جاں فرسا واقعہ ہے۔ موت ایک ایسی تلخ حقیقت ہے، جس سے کسی کو انکار نہیں اور نہ اس سے کسی کو چھٹکارا ہے۔ جس وقت، جس گھڑی ،جس کا بلاوا آجائے۔ اس کو بہرصورت جانا ہے۔الحاج مرحوم کی تجہیز و تکفین میں کثیر تعداد میں علماء کرام، ائمہ عظام،سیاسی رہنما،عمائدین، دانشورانِ قوم وملت اور قرب و جوار کی بستیوں سے بڑی تعداد میں عوام الناس نے شرکت کی۔ ان کے جنازہ کی نماز بعد نماز جمعہ، حضرت مولانا وصی اختر مظاہری سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ آداپور مشرقی چمپارن نے پڑھائی اور انہیں ان کے آبائی قبرستان یمنا پور آداپور میں ہزاروں نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا ۔
اپنے تعزیتی پیغام میں معروف عالم دین اور مشہور خطیب حضرت مولانا وصی اختر مظاہری سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ آداپور نے کہا: الحاج محمد قمر الزماں انتہائی سنجیدہ، منکسر المزاج، نیک صفت ولی تھے۔ تحمل، متانت و بردباری آپ کی فطرت ثانیہ تھا، خدمت خلق کے خوگر تھے۔الحاج محمد قمر الزماں مرحوم میرے بہت قریبی تھے ۔ میں ان کے اخلاق و کردار سے بے حد متاثر ہوں۔اپنے تعزیتی پیغام میں معروف عالم دین مفتی ساجد اقبال قاسمی پرنسپل مدرسہ اسلامیہ عربیہ ڈومری ضلع شیوہر نے کہا: آپ کی رحلت قضاء و قدر کا حصہ ہے ۔موت ایک تلخ حقیقت ہے۔ موت کا مزہ ہر جاندار کو چکھنا ہے۔ انسان کی زندگی کتنی لمبی کیوں نہ ہو، وہ ختم ہونے والی اور زوال پذیر ہے ۔بقاء و مداومت ، آخرت کی زندگی میں ہے۔ جو کہ ابدی ہے۔ الحاج مرحوم ایک کامیاب، خداترس اور مقبول ترین شخصیت تھے۔ اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے ، ان خدمات جلیلہ کو قبولیت بخشے ، ان کے جملہ پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا کرے اور ان کے اہل وعیال کی کفالت ،غیب سے فرمائے آمین ۔ الحاج مرحوم کے پسماندگان میں دو لڑکے جناب محمد مظفر اللہ اور جناب محمد بقاء اللہ، چار لڑکیاں ، نواسے، نواسیاں، پوتے اور پوتیاں ہیں۔ تعزیت پیش کرنے والوں میں، ماسٹر اشرف علی ،مولانا امیر حمزہ رشادی، مولانا مشتاق احمد، مولانا محمد صبر عالم، مولانا محمد عین اللہ قاسمی، حاجی طفیل احمد، جناب محمد الطاف حسین، مفتی محمد ضیاء الحق قاسمی، مولانا محمد رضوان مظاہری وغیرھم کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں۔