کلکتہ 4 اپریل (یواین آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کوچ بہار میں ایک انتخابی جلسے میں جہاں ممتا بنرجی اورترنمو ل کانگریس کی سخت تنقید کی وہیں انہوں نے اس ہفتے اتوار کو جلپائی گوڑی میں آئےطوفان سے متعلق ایک لفظ بھی نہیں کہا۔جب کہ کوچ بہار کے راس میلہ گرائونڈ بی جے پی حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔وزیر اعظم مودی نےانتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد پہلی بار بنگال آئے۔ انہوں نے کوچ بہار میں نشیت پرمانک اور منوج ٹائیگر کی حمایت سے ایک ریلی نکالی۔ چار دن قبل ہی شمالی بنگال کے جلپائی گوڑی میں بڑے پیمانے تباہی آئی تھی ۔اس لئے امید تھی کہ وزیر اعظم اپنے خطاب میں اس کا ذکر کریں گے ۔کیوں کہ طوفان آنے کے بعد وزیرا عظم مودی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی کی تھی ۔وزیر اعظم کی خاموشی کے بعد سیاسی حلقوں میں بحث شروع ہو گئی ہے۔ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس نے بھی مذمت کی۔ ترنمول کانگریس کے لیڈر شانتنو سین نے کہا کہ قدرتی آفات میں بھی سیاسی انتقام کا سایہ نظر آتا ہے۔
تاہم، مودی کے خطاب سے قبل بی جے پی کے ریاستی صدر سوکانت مجمدار نے طوفان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں اس واقعے میں مرنے والوں کی روح کی تسکین کی خواہش کرتا ہوں۔ بی جے پی متاثرین بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
اتوار کی دوپہر کو طوفان جلپائی گوڑی سے ٹکرانے کی وجہ سے جلپائی گوڑی شہر اور مالبازار کا بڑا حصہ تباہ ہوگیا۔ چار افراد جاں بحق۔ وزیر اعظم مودی نے ایکس ہینڈل پر طوفان کے بارے میں پوسٹ کیا۔ انہوں نے لکھاتھا’’جلپائی گوڑی-میناگوری علاقے میں طوفان سے کئی خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ کئی اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں۔ ان سے میری تعزیت۔ میں نے ریاستی حکام سے بات کی ہے۔ میں نے متاثرین کو مناسب امداد فراہم کرنے کا کہا ہے۔ بی جے پی کارکن بھی مدد کر رہے ہیں۔ممتا بنرجی اسی رات جلپائی گوڑی پہنچ گئی اور دیر رات تک اسپتال میں موجود رہیں اور زخمیوں سے ملاقات کی۔اسی وجہ سے توقع تھی کہ وزیر اعظم مودی اس سے متعلق کچھ بولیں گے۔
ترنمول کانگریس کے ترجمان شانتانو سین نے کہاکہ ’’بنگلہ سیاسی انتقام کا شکار ہے۔ 100 دن کا کام ہو یا قدرتی آفت۔ امفان کے دوران بھی مودی نے بنگال کی وجہ سے پیسہ نہیں دیا۔ سکم میں تیستا سیلاب کے دوران حکومت کو رقم ملی تھی، لیکن مرکز نے اتنے ہی نقصانات کے باوجود بنگال کو رقم نہیں بھیجی۔ سیاسی انتقام اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ مودی حکومت قدرتی آفات پر بات بھی نہیں کر رہی ہے۔
سمندری طوفان میں جلپائی گوڑی میں کئی مکانات کو نقصان پہنچا۔ گھر وں کے چھت اڑ گئے۔ کاشت کی زمین تباہ ہو چکی ہے۔ درخت گرنے سے کئی سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔ چار افراد جان کی بازی ہار گئے۔ زخمیوں کی تعداد سو سے زائد تھی۔ تباہی کی اطلاع ملتے ہی ممتا اسی دن رات چارٹرڈ طیارے میں جلپائی گوڑی کے لیے روانہ ہوئیں۔ وہ موقع پر گئے اور طوفان سے تباہ شدہ جلپائی گوڑی کا دورہ کیا۔ جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے زخمیوں کی عیادت کے لیے رات کو اسپتال کا دورہ بھی کیا۔ علی پور دوار ضلع بھی طوفان سے متاثر ہوا۔ اس ضلع میں بھی ممتا نے حالات کی نگرانی کی۔ طوفان کے بعد، ممتا بنرجی شمالی بنگال پہنچنے والی پہلی سیاسی شخصیت تھیں۔ وہ پچھلے کچھ دنوں سے شمالی بنگال میں مقیم ہیں۔ انہوں نے پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق جمعرات کو کوچ بہار میں انتخابی مہم میں حصہ لیا۔شانتانو سین نے کہا کہ طوفان کی خبر کے بعد ترنمول کانگریس نے انتخابی مہم کے دوران ہی علاقے میں پہنچ گی ۔جب کوئی اور شمالی بنگال جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا، ان کی پارٹی کے لیڈر تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے وہاں پہنچ گئے۔ یہاں تک کہ اس رات جلپائی گوڑی میں ریاستی بی جے پی صدر اور بالورگھاٹ بی جے پی امیدوار سوکانت کی غیر موجودگی پر الگ سے سوال کیا گیا۔ کیونکہ، وہ اس وقت اپنے حلقے میں تھے، جہاں سے جلپائی گوڑی کا فاصلہ صرف چار گھنٹے کا ہےشوبھندو ادھیکاری بھی ایک دن بعد وہاں پہنچے ۔جلپائی گوڑی میں طوفان کے بعد بی جے پی بیک فورڈ پر ہے ۔ ان کا کوئی بھی بڑا لیڈر رات کے وقت شمالی بنگال نہیں پہنچا۔