نئی دہلی(فرحان یحییٰ) راجدھانی دلی کے مختلف مقامات پر الگ الگ اوقات میں اج صبح نو بجے سے رات کے نو بجے تک وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل ، ہندو سینا ، کرنی سینا و دیگر کٹر ہندو تنظیموں کے ذریعے ہریانہ کے نوح میں ہوئے تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے۔ اس سلسلے میں دلی پولیس نے کل رات سے ہی راجدھانی میں ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا تھا۔ کئی مقامات پر دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی اور مظاہرین کو باوجود اس کے 23 طے شدہ مقامات پر ہندو تنظیموں نے جبرا احتجاج اور مظاہرے کئے گئے ۔متعدد مقامات پر مظاہرین کا پولیس سے سامنا ہوا اور پولیس کے مصلح جوانوں کی موجودگی کے پیش نظر مظاہرین کو واپس ہونا پڑا۔ شمال مشرقی دہلی کے گونڈا چوک پر بجرنگ دل اور وی ایچ پی کارکنان صبح 11 بجے جمع ہوئے اور وہاں سے موجپور چوک کی طرف کوچ کرنا چاہتے تھے تاہم پولیس نے انہیں اگے بڑھنے نہیں دیا اور وہیں روک دیا۔ اسی طرح بدر پور بارڈر ، مشرقی دہلی کے نرمان وہار میٹرو اسٹیشن ، کراول نگر کے شیر پور چوک، نانگلوئی و دیگر مقامات پر بھی احتجاج اور مظاہرے ہوئے لیکن سینٹرل پیراملٹری فورس ، ڈیلی پولیس کے سینیئر افسران، ریزرو پولیس فورس کمپنیاں اور مصلح جوانوں کی موجودگی سے کسی قسم کی بد امنی اور کشیدگی نہیں پھیلی اور پرامن احتجاج اور مظاہرے اختتام پذیر ہوئے۔ ایسے میں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر دہلی پولیس کی طرح ہریانہ پولیس نے بھی اپنی پختہ تیاری سیکیورٹی اور تحفظ کے حساب سے کر رکھی ہوتی تو جو حالات گڑگاؤں اور نوح میں پیش آئے وہ نہیں ہوتے۔ ہریانہ پولیس، ہریانہ حکومت اور انتظامیہ کی پوری طرح لاپرواہی اس میں نظر اتی ہے جو اتنا بڑا جانی مالی نقصان ہوا۔