جالے (پریس ریلیز ) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جیسے باوقار وفعال ادارہ کے عہدہ صدارت کے لئے موقر دانشوران کی اتفاق رائے سے موجودہ وقت کی مایہ ناز شخصیت اور قوم وملت کے بے لوث خادم فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے انتخاب کو میں نہ صرف اکابر کے حسن انتخاب کی قابل رشک تصویر اور ان کے حسین خوابوں کے تعبیر مانتا ہوں بلکہ مجھے یقین ہے کہ موصوف اس باوقار عہدہ کی پاسداری کرتے ہوئے ایک سایہ دار درخت کی طرح ملت کے عمومی مفادات کی بقاء اور ملک میں عائلی مسائل کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اپنے اکابر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خوش آئند قدم اٹھائیں گے یہ باتیں اسلامک مشن اسکول جالے کے ڈائریکٹر مولانا ارشد فیضی قاسمی نے بورڈ کے نومنتخب صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنے قیمتی پیغام میں کہیں،بتادیں کہ ان کے صدر بنائے جانے کی اطلاع جیسے ہی علم وادب کی بستی جالے میں پہونچی نہ صرف علمی حلقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی بلکہ سماج کے دگر باشعور طبقہ نے بھی خوشی کا اظہار کر کے نیک خواہشات پیش کیں جن میں کانگریس کے نامور لیڈر محمد عامر اقبال،محمد صادق آرزو،دارالعلوم سبیل الفلاح جالے کے ناظم تعلیمات مفتی عامر مظہری،ہندوستان ہارڈویئر کے پروپرائٹر نشاط احمد نیازی،دوگھرا کے سابق مکھیا محمد نور عالم،مولانا مظفر احسن رحمانی،مفتی رضوان مظاہری،مولانا اسلم سبیلی،مفتی نصیر قاسمی،مولانا عرفان قاسمی،سعید عالم العالم،مولانا صفات کریم وغیرہ کے نام شامل ہیں،مولانا فیضی نے کہا کہ میں اس انتخاب کو ملک کے اندر مسلمانوں کے شاندار دینی مستقبل کی علامت مانتا ہوں اور مولانا کے ساتھ ان تمام افراد کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جن کے کاندھوں پر بورڈ کی ذمہ داریاں ڈالی گئی ہیں،انہوں نے کہا کہ اس وقت جبکہ ملک کے اندر ایک عجیب وغریب مذہبی نظرئیے کو جنم دے کر مسلم پرسنل لاء کے خلاف طرح طرح کی سازشوں کے ساتھ مسلم قوم کی دینی غیرت کو للکارنے کی کوشش ہورہی ہے مولانا جیسے جری، فعال، دور بیں، بےباک اور دینی موضوعات پر گہری بصیرت رکھنے والے شخص کی مناسب رہنمائی مسلم قوم کو اس بحران سے نکالنے اور پورے ملک کو غیر یقینی صورت حال سے بچانےمیں بہت حد تک معاون ثابت ہوگی ،انہوں نے کہا کہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنہوں نےاپنی ابتک کی زندگی میں مسلم قوم کی مناسب دینی وملی رہنمائی کا فرض ہمیشہ پوری جوابدہی اور احساس ذمہ داری سے نبھایا ہے اس لئے امید کی جانی چاہئے کہ بحیثیت صدر وہ مسلمانوں کی قابل رشک قیادت ورہنمائی کا فرض پورا کریں گے ،انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ملک کے مسلمانوں کا وہ نمائندہ ادارہ ہے جس نے اپنے قیام سے لے کر آج تک کے ہر دور میں ملک کے مسلمانوں کی مناسب راہنمائی اور ملک کے بدلتے ماحول میں اسلامی اصولوں کے تحفظ کو یقینی بنائے رکھنے کا فرض بڑی ذمہ داری وجوابدہی سے نبھایا ہے اس کا اپنا ایک ٹھوس لائحہ عمل ہے جس کی بنیاد پر ہندوستان کا مسلمان اس ادارہ سے جذباتی وابستگی کو نہ صرف اپنے لئے فخر کا باعث سمجھتا ہے لیکن ان سب کے باوجود ملک اس وقت جس روش کا شکار ہے اسے کسی بھی طرح قابل اطمینان نہیں کہا جا،فرقہ پرست جماعتیں پورے سازشی انداز میں مسلم پرسنل لاء کی اہمیت کو ختم کردینے کی فراق میں ہیں اور اس کے لئے مختلف طریقہ کار اپنائے جارہے ہیں ایسی سنگین صورت حال میں امید کی جانی چاہئے کہ مولانا جیسی حساس فکر رکھنے والی شخصیت کی قیادت سے اس مایوس کن صورت حال کا اطمینان بخش حل تلاش کر پانا ممکن ہوگا۔