واشنگٹن، 14 فروری (یواین آئی) اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں رفح کے علاقے کو خالی کرنے کے منصوبے کے بارے میں انفرادی یا مشترکہ طور پر دفتر سے رابطہ نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفتر رفح سے فلسطینیوں کی جبری انخلاء کی کسی بھی کارروائی میں حصہ نہیں لے گا۔
العربیہ کے مطابق دفتر کے ترجمان جینز لایرکے نے رفح کے منصوبوں کے بارے میں رائیٹرز کے سوالات کے جواب میں کہا کہ "اسرائیلی حکام نے کبھی بھی ہمارے ساتھ باضابطہ طور پر بات نہیں کی”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اقوام متحدہ جبری یا غیر ارادی طور پر انخلاء میں حصہ نہیں لیتی۔ اس وقت شہریوں کے انخلاء میں سہولت فراہم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے”۔
اس سے قبل اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی نے اقوام متحدہ کے اداروں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ "حماس سے شہریوں کو بچانے اور انہیں ایک ایسے جنگی علاقے سے نکالنے کے لیے اسرائیل کی کوششوں میں تعاون کریں جہاں دہشت گرد انھیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں”۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے رفح کو حماس کا "آخری گڑھ” قرار دیا تھا جہاں تحریک کے عسکریت پسندوں کی چار بٹالین تعینات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اس وقت تک حماس کو ختم کرنے کا اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ شہر میں موجود ہے۔