اقوام متحدہ: عالمی ادارہ صحت نے غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے میں الاہلی عرب ہسپتال پر حملے کی کڑی مذمت کی ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حملے میں500 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔حملے کے وقت ہسپتال فعال تھا جہاں مریضوں اور طبی عملے کے علاوہ اس علاقے میں بمباری کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لوگ بھی موجود تھے۔الاہلی ہسپتال کا شمار غزہ کے شمالی علاقے میں قائم 20 طبی مراکز میں ہوتا ہے۔ اسرائیلی فوج اس علاقے سے شہریوں کے انخلا کا حکم دے چکی ہے۔ تاہم عدم تحفظ، بہت سے مریضوں کی نازک حالت اور ایمبولینس گاڑیوں، عملے، طبی مراکز میں بستروں کی کمی اور بے گھر ہونے والےلوگوں کے لیے متبادل پناہ گاہیں نہ ہونے کی وجہ سے اس حکم پر عملدرآمد ناممکن ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے شہریوں اور طبی عملے کو فوری طور پر تحفظ دینے کے لیے کہا ہے۔ادارےکا کہنا ہے کہ علاقے سے انخلا کے احکامات واپس لیے جائیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کی جائے جس کے تحت طبی مراکز کا فعال طور سے تحفظ کرنا لازمی ہے اور انہیں کسی بھی صورت جنگ کا ہدف نہیں بنایا جانا چاہیے۔اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) نے بھی الاہلی ہسپتال پر حملے کی مذمت کی ہے۔ تولیدی و جنسی صحت کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارے نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہےکہ شہریوں اور شہری تنصیبات پر حملے بند ہونے چاہئیں اور طبی سہولیات کو کسی بھی طرح کے حالات میں نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔
مشرق وسطیٰ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ‘انرا’ نے بتایا ہے کہ جمعرات کو غزہ کے مرکزی علاقے المغازی میں اس کے ایک اسکول پر حملے میں چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے جن میں ‘انرا’ کے عملے کے ارکان بھی شامل ہیں اور یہ تعداد اس سےکہیں زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے ان واقعات کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شہریوں کی زندگیوں کی کھلی توہین ہے جن کے لیے غزہ میں ‘انرا’ کے مراکز سمیت کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں رہی۔ ادارے نےبتایا ہے کہ اس کے اسکولوں میں کم از کم 4,000 افراد نے پناہ لے رکھی تھی جن کے پاس سر چھپانے کو نہ پہلے کوئی جگہ تھی اور نہ اب ہے۔












