گوہاٹی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):آسام کے گولاپارہ ضلع کے مٹیا تھانہ علاقے کے تحت پکھی اورا چار کے مقامی باشندوں نے منگل کو ایک مدرسے کو منہدم کردیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مدرسے کو مبینہ طور پر ملک دشمن اور جہادی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب مدرسے سے وابستہ ایکعالم کو مبینہ طور پر ملک دشمن سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔گزشتہ چند ہفتوں میں آسام میںزمین بوس ہونے والا یہ چوتھا مدرسہ ہے۔ اس سے قبل 3 مدارس کو سرکاری اہلکاروں نے مسمار کیا تھا۔ 4 اگست کو، موریگاؤں ضلع کے مورابری میں واقع جامع الہدیٰ مدرسہ کو سرکاری اہلکاروں نے منہدم کردیاگیاتھا۔ اس کے بعد 29 اگست کو بارپیٹا ضلع کے ہولی میں جامع الہدیٰ اکیڈمی اور 31 اگست کو بونگائیگاؤں ضلع میں مرجع المعارف قریانہ مدرسہ کو منہدم کر دیا گیاتھا۔
انگریزی اخبار”انڈین ایکسپریس "سے بات کرتے ہوئے، گولاپارہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ وی وی راکیش ریڈی نے کہا، "اس علاقے کے لوگ مبینہ طور پر بھارت مخالف اور جہادی سرگرمیوں کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔ ایک عالم جلال الدین شیخ کو جہادی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ریڈی نے مزید کہا کہ اس مدرسہ میں دو افراد پڑھاتے تھے، جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ استاد تھے، لیکن بعد میں پتہ چلا کہ وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے”۔ ریڈی نے کہا کہ ان کے نام امین الاسلام عرف عثمان اور جہانگیر عالم ہے جو کچھ گروہوں سے وابستہ تھے۔ جب انہیں ان کی سرگرمیوں کا علم ہوا تو وہ فرار ہوگئے۔اس کے بعد مقامی لوگوں کو غصہ آیا کہ ان کے علاقے کو ملک دشمن سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور انہیں اس کا علم نہیں ہے۔
اہلکار نے کہا کہ مدرسہ کو مسمار کرنا عوام کی طرف سے ایک مضبوط پیغام ہے کہ وہ ملک دشمن عناصر کے خلاف ہیں اور وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونا چاہتے ہیں۔