نئی دلی(ایم این این): اگرچہ تمام نظریں وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی ممکنہ ملاقات اور 15 اور 16 ستمبر کے درمیان سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ژی کی ملاقات پر ہیں،لیکن اس درمیان خبر ہے کہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی ایرانی صدر سے سمرقند میں ملاقات کر سکتے ہیں ۔ یہ مجوزہ ملاقات ابراہیم رئیسی کو 2021 میں ایرانی لیڈر منتخب ہونے کے بعد سے ان کی پہلی ملاقات ہوگی۔ وزارت خارجہ نے اتوار کو اعلان کیا کہ مودی اپنے دو روزہ دورے کے موقع پر دو طرفہ بات چیت کریں گے۔ اس میں مودی اور رئیسی کی ملاقات بھی شامل ہو سکتی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے پہلے، نئی دہلی اور تہران کے درمیان روابط کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، خاص طور پر آئی این ایس ٹی سی اور چابہار بندرگاہ کے درمیان مصروفیات کا سلسلہ جاری ہے۔ یوریشیا کے باقی حصے کے علاوہ روس اور وسطی ایشیا کے ساتھ روابط بڑھانے کے ہندوستان کے منصوبے میں ایران مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ روس، ایران اور آذربائیزان انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور کے کام کو ہموار کرنے کے لیے سہ فریقی انتظامات میں داخل ہو رہے ہیں۔آپ کو بتا دیں کہ 2022 کے پہلے سات مہینوں میں ہندوستان کو ایران کی برآمدات کی مالیت میں 2021 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ایران نے اس سال کے سات ماہ کے عرصے میں ہندوستان کو 361 ملین ڈالر کی اشیاء برآمد کیں، جبکہ یہ تعداد پچھلے سال کے اسی عرصے میں267 ملین ڈالر تھی۔جنوری سے جولائی کی مدت کے دوران، ایران کو ہندوستان کی برآمدات 54 فیصد بڑھ کر 1.243 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں، جب کہ 2021 کے پہلے سات مہینوں میں یہ تعداد 807 ملین ڈالر تھی۔ ہندوستان چابہار بندرگاہ پر انفراسٹرکچر کو فروغ دینے کے حالیہ اقدامات کے ساتھ ساتھ ایران کے ساتھ اپنی بحری شراکت کو بڑھا رہا ہے۔ ایرانی حکومت بندرگاہ کے ذریعے سامان کی ترسیل کو ترجیح دیتے ہوئے ہندوستان کے ساتھ ایک طویل مدتی معاہدہ کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔