نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):دہلی کے مشہور چاندنی چوک واقع بھاگیرتھ پیلس مارکیٹ میں جمعرات کی شب ایسی زبردست آگ لگی کہ جمعہ کے روز بھی اسے پوری طرح سے نہیں بجھایا جا سکا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بند دکانوں میں اب بھی آگ سلگ رہی ہے اور اس کو بجھانے کی کوششیں ہنوز جاری ہیں۔ آگ بجھانے کے لیے استعمال کیے گئے پانی کی دھار سے کئی مخدوش عمارتوں کے حصے گرنے کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ آگ بجھانے میں مصروف لوگوں کا کہنا ہے کہ آگ پر پوری طرح سے قابو پانے میں دو دن کا وقت لگ سکتا ہے۔
اس سلسلے میں ہندی نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت دمکل کی 40 گاڑیاں اور تقریباً 250 فائر بریگیڈ کے اہلکار آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اب تک 150 دکانیں اس زبردست آگ کی نذر ہو چکی ہیں جس میں کم و بیش 500 کروڑ روپے کا مالی نقصان ہوا ہے۔ مالی نقصان میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ کچھ دکانیں اب بھی آگ کی زد میں ہیں۔ بچاؤ کام کے درمیان بازار کے کچھ دوسرے حصوں کو بند رکھا گیا ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بجلی کے تار میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا اور آگ لگنے کے بعد فوری طور پر فائر بریگیڈ کی گاڑیاں جائے حادثہ پر نہیں پہنچ پائیں جس کی وجہ سے آگ بے قابو ہو گئی۔
بھاگیرتھ پیلس مارکیٹ کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ جس گلی میں آگ لگی، اس کے اندر فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو لے جانے میں کافی مشقت کرنی پڑی۔ چاندنی چوک کی خوبصورتی کے لیے سڑک کے کنارے لگے پتھروں کی وجہ سے گاڑیاں اندر نہیں جا پا رہی تھیں۔ پتھروں کو توڑنے میں کافی وقت لگ گیا۔ اس کے بعد ہی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں اندر جا سکیں۔ تب تک آگ کئی عمارتوں میں پھیل چکی تھی۔ فائر بریگیڈ افسران نے بتایا کہ گلی کے باہری حصے تک دو گاڑیاں ہی پہنچ پائیں۔ گلی میں پائپ کی مدد سے چھتوں سے آگ بجھانے کی کوشش کی گئی۔ کچھ مخدوش عمارتوں کی اینٹیں گرنے سے ابھی دکانوں کے اندر جانا ممکن نہیں ہو رہا ہے۔
فائر بریگیڈ کے افسران کا کہنا ہے کہ جمعرات کی دیر شب جب آگ لگی تو سبھی دکانیں بند ہو چکی تھیں۔ دکانوں کے باہر سونے والے مزدور اور سیکورٹی اہلکار آگ لگتے ہی وہاں سے محفوظ نکل گئے تھے۔ آگ جمعرات کی سب تقریباً 9.20 بجے ایک دکان میں لگی تھی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے خطرناک شکل اختیار کر لیا۔ آگ نے یکے بعد دیگرے کئی دکانوں کو اپنی زد میں لے لیا۔ اونچی لپٹوں کے درمیان دھماکوں کی آوازیں بھی آنے لگیں۔ فائر بریگیڈ کی تقریباً 40 گاڑیاں آگ پر قابو پانے میں لگ گئیں، لیکن آگ ایک دکان سے دوسرے دکان میں تیزی کے ساتھ پھیلتی چلی گئی۔ اس کے بعد آگ کو ’سنگین درجہ‘ کا قرار دیا گیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آگ تقریباً 15 چھوٹی بڑی عمارتوں میں پھیلی ہوئی ہے، اور ہر عمارت میں کم و بیش 30 دکانیں اور گودام ہیں۔ فائر بریگیڈ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر اتل گرگ کا کہنا ہے کہ آگ پر پوری طرح سے قابو پانے میں دو دن لگ سکتے ہیں۔ حالانکہ فائر بریگیڈ افسر کا کہنا ہے کہ جمعہ کی دوپہر بعد آگ پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے، پھر بھی ابھی بہت کام باقی ہے۔ دکانوں کے شٹر کو توڑ کر آگ بجھانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ آگ بجھانے کی ان کوششوں کے درمیان ایک فائر بریگیڈ اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی موصول ہو رہی ہے۔