موافق حجاب مباحث میں حصہ لینے والے پینلسٹ کو القاعدہ سے جوڑنے کا شاخسانہ
حیدرآباد(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک) موافق حجاب مباحث میں حصہ لینے والے پینلسٹ کو القاعدہ اور زواہری سے جوڑنے کے علاوہ حجاب کی حمایت کرنے والوں کو القاعدہ کے حامی قرار دینے کی پاداش میں ’’ نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈس اتھاریٹی نےنیوز18پر 50ہزار روپئے کا جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ نیوزاینکر امن چوپڑہ کی سخت سرزنش کی۔ صدرنشین این بی ڈی ایس اے جسٹس اے کے سیکری نے کرناٹک میں حجاب تنازعہ کے دوران 6اپریل کو نیوز18 پر منعقد کئے گئے مباحث میں موافق حجاب موقف رکھنے والوں کو القاعدہ سے جوڑنے اور انہیں بالواسطہ طور پر ممنوعہ تنظیموں کے حصہ کے طور پر پیش کرنے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حجاب مسئلہ کو نیوز چینل کے اینکر نے مذہبی منافرت پھیلانے کا ذریعہ بنایا ہے، اسی لئے چینل انتظامیہ کو اپنے نیوز اینکر پر کنٹرول کرنا چاہئے ۔سیاست نیوزکی خبرکے مطابق 6اپریل کو نیوز 18پر پیش کئے گئے مباحث کے دوران چینل نے بے بنیاد اور من گھڑت سرخیاں چلائی تھیں جس کے خلاف 10اپریل کو مسٹر اندرجیت گھورپڑے نے این بی ڈی ایس اے سے رجوع ہوتے ہوئے شکایت درج کروائی تھی ۔
مباحث کے دوران اینکر امن چوپڑہ نے القاعدہ کو حجاب تنازعہ کے پس پردہ قرار دینے کے علاوہ ٹوئیٹر پر #AlQaedaGangExpose جیسے ٹرینڈ چلائے تھے اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ حجاب تنازعہ کے پس پردہ القاعدہ کا ذہن کارفرما ہے۔
چینل کی جانب سے استعمال کی جانے والی متنازعہ زبان اور تحریر کے خلاف این ڈی بی ایس اے نے شکایت کی سماعت کے دوران چینل کے انتظامیہ سے جواب طلب کیا لیکن چینل نے جو جواب داخل کیا اسے مسترد کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آیا اس معاملہ میں القاعدہ ملوث ہے یا نہیں! جس پر چینل انتظامیہ نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے۔
اتھاریٹی نے چینل انتظامیہ کے استدلال کو مسترد کرتے ہوئے چینل پر 50ہزار کا جرمانہ عائد کیا اور چینل انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ اپنے اینکر کو اس بات کا پابند بنائیں کہ دوبارہ اس طرح کی کوئی غلطی نہ ہونے پائے اگر ایسا ہوتا ہے تو اتھاریٹی کی جانب سے مزید سخت کاروائی کی جائے گی۔
صدرنشین اتھاریٹی جسٹس سیکری نے سپریم کورٹ کی جانب سے بار بار کئے جانے والے تبصروں اور ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چیانل انتظامیہ کو عدالت کے مشاہدہ پر بھی نظر رکھنی چاہئے ۔ انہوں نے نیوز 18 انتظامیہ کو ذرائع ابلاغ کے اصولوں کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی پاسداری نہ کرنے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اس طرح کے مباحث کے انعقاد پر سخت انتباہ دیا۔م