بغداد، 31 مئی (یو این آئی) عراق میں دہشتگردی کے مرتکب 8 افراد کو پھانسی دے دی گئی۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق عراقی عدالتوں نے حالیہ برسوں میں سیکڑوں عراقیوں کو دہشت گردی کے الزام میں موت اور عمر قید کی سزائیں سنائی جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس عمل کی شدید مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ عراقی قانون کے تحت دہشت گردی اور قتل کی سزا موت ہے اور پھانسی کے حکمنامے پر صدر کے دستخط ہونا ضروری ہیں۔
ایک سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ 8 عراقیوں کو دہشت گردی کا مرتکب اور داعش کے رکن ہونے کے جرم میں جمعرات کو ناصریہ شہر کی الحوت جیل میں وزارت انصاف کی ٹیم کی نگرانی میں پھانسی دی گئی۔ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں انسداد دہشت گردی قانون کے آرٹیکل 4 کے تحت پھانسی دی گئی۔
طبی ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت کو تختہ دار پر لٹکائے گئے 8 افراد کی میتیں موصول ہوئی ہیں۔
الحوت ناصریہ شہر کی ایک بدنام زمانہ جیل ہے جس کے عربی نام کا مطلب ’وہیل‘ ہے کیونکہ عراقیوں کا ماننا ہے کہ وہاں قید افراد کبھی زندہ باہر نہیں نکلتے۔سیکیورٹی اور صحت کے ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ 6 مئی کو بھی عراق نے دہشت گردی کے مرتکب 11 افراد کو پھانسی دی تھی۔اس کے علاوہ انسانی حقوق کے گروپوں نے 22 اپریل کو مزید 11 افراد کو دی جانے والی پھانسی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس عمل میں شفافیت کی کمی کی مذمت کی تھی۔