عمر قید کی سزا کاٹ رہے بزرگ کے مقدمہ میں جمعیۃ علماء نے کی سپریم کورٹ میں پیروی
نئی دہلی(یو این آئی) گذشتہ 30 سالوں سے جیل میں بند عمر قید کی سزا کاٹ رہے ایک 96 سالہ ضعیف المعر شخص کو آج ایک بار پھر سپریم کورٹ نے عبوری راحت دیتے ہوئے ایک ماہ کی پیرول میں توسیع کردی، عدالت نے عرض گذار ڈاکٹر حبیب احمد خان(رائے بریلی، اتر پردیش) کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے انہیں ایک ماہ کی پیرول دی۔ گذشتہ تین سالوں میں یہ دسواں موقع ہے جب ڈاکٹر حبیب کی پیرول میں سپریم کورٹنے توسیع کی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت اور انسانی بنیادوں پر ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کی عرضداشت 5 مارچ 2021 کو سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر آج دو رکنی بینچ کے جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجول بھویا ن کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار کو اس کی عمر اور خراب صحت کے مدنظر مستقل پیرول پر رہا کرنا چاہئے کیو نکہ میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے جس کے مطابق عرض گذارش چلنے پھرنے، سننے، سمجھنے، دیکھنے اور یاد رکھنے سے قاصر ہے۔ڈاکٹر حبیب کی مسلسل دیکھ بھال کرنا پڑتی ہے نیز دو آدمیوں کے سہار ے سے انہیں اٹھایا بیٹھایا جاتا ہے۔
سینئر ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار ابھی جیل واپس جانے کی حالت میں بالکل بھی نہیں ہے، جیل حکام نے خود اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عرض گذار کو مسلسل طبی نگرانی کی ضرورت ہے لہذا عرض گذار کو مستقل پیرول پر رہا کیا جائے۔
ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست کی ایڈیشنل سالیسٹر جنر ل آف انڈیا نے سخت لفظوں میں مخالفت کی اور کہا کہ عرض گذار کو ٹاڈا کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی لہذا وہ کسی بھی راحت کے مستحق نہیں ہے نیز قانوناً مستقل پیرول پر رہائی کے وہ مجاز بھی نہیں ہیں۔سینئر ایڈوکیٹ وکرم جیت بنرجی نے کہا کہ عرض گذار کو اگر مستقل پیرول پر رہا کیا گیا تو دیگر قیدی بھی عدالت سے رجو ع ہونگے۔
جسٹس ابھے اوکا نے کہا کہ عرض گذار جس حالت میں ہے اسے جیل میں رکھ کر اسٹیٹ کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔آئین ہند کے آرٹیکل 21 کے تحت عرض گذار کو مستقل پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے۔جسٹس اوکا نے سینئر ایڈوکیٹ وکرم جیت بنرجی اور سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کو حکم دیا کہ وہ معاملے کی اگلی سماعت یعنی کے 15 مئی تک عدالت میں تحریر ی بحث داخل کریں۔
دوران سماعت عدالت نے بالخصوص جسٹس اوکا نے کہا کہ وہ عرض گذار کو مستقل پیرول پرر ہا کرسکتے ہیں لیکن وہ مرکزی حکومت کے دلائل کی سماعت کے بعد ہی کوئی فیصلہ صادر کریں گے۔اس سے قبل کی سماعت پر بھی عدالت نے عرض گذار کو مستقل پیرول پر رہا کرنے کا اشارہ دیا تھا لیکن مرکزی حکومت کی شدیدمخالفت کے بعد مقدمہ کی سماعت ملتوی کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر حبیب خان کو جئے پور ٹاڈا عدالت نے تا حیات عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کی سپریم کورٹ نے بھی تصدیق کی تھی۔سپریم کورٹ سے عمر قید کی سزا کنفرم ہوجانے کے بعد ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست داخل کی گئی جس پر 2021 سے وقفے وقفے سے سماعت ہوتے رہی ہے۔ ایک ماہ قبل سپریم کورٹ آف انڈیا نے ڈاکٹر حبیب کی طبی جانچ میڈیکل بورڈ سے کرائے جانے کا حکم دیا تھا، میڈیکل بورڈ نے ڈاکٹر حبیب کا طبی معائنہ کرنے بعد اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کردی ہے، میڈیکل رپورٹ کا مطالعہ کرنے بعد ہی جسٹس ابھے اوکا نے زبانی تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے شخص کو جیل میں رکھ کر حکومت کو کچھ حاصل نہیں ہونے والا ہے جو بستر مرگ پر پڑا ہوا ہے۔
ڈاکٹرحبیب خان نے مستقل پیرول پر رہائی کی عرضداشت پر ابتک سپریم کورٹ میں 27 مرتبہ سماعت ہوچکی ہے۔
آج دوران سماعت سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی، ایڈوکیٹ مجاہدعارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ پنکج تیواری و دیگر موجود تھے۔