حیدرآباد:کرناٹک میں 4 فیصد مسلم تحفظات کی برخواستگی کے خلاف دائر کردہ درخواستوں کی سپریم کورٹ میں آئندہ سماعت 9 مئی کو مقرر کی گئی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی درخواست پر جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگا رتنا پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے 9 مئی تک تحفظات کی برخواستگی سے متعلق کرناٹک حکومت کے فیصلہ پر عمل آوری نہ کرنے کی ہدایت دی۔ ڈیویژن بنچ پر آج اس معاملہ کی سماعت ہوئی۔سیاست نیوزکے مطابق سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے آئندہ سماعت تک حکومت کے احکامات پر عمل نہ کرنے کا تیقن دیا۔ ڈیویژن بنچ نے گذشتہ سماعت کے موقع پر کرناٹک حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ تازہ احکامات کے تحت تقررات اور داخلوں سے گریز کریں۔ آج جب سماعت کا آغاز ہوا، سالیسٹر جنرل نے بتایا کہ حکومت کا حلفنامہ تیار ہے تاہم انہیں آج کسی اور مقدمہ میں دستوری بنچ کے روبرو پیش ہونا ہے لہٰذا انہوں نے آئندہ ہفتہ تک سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی۔
درخواست گذاروں کے وکیل دشنت داوے نے مخالفت کی اور کہا کہ یہ چوتھی مرتبہ التواء حاصل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات کا انتہائی اہم مسئلہ ہے اور سماجی و معاشی طور پر پسماندہ طبقات کے حقوق متاثر ہورہے ہیں۔ سالیسٹر جنرل نے جب 9 مئی کو سماعت مقرر کرنے کی تجویز پیش کی تو دشنت داوے نے سختی سے مخالفت کی اور کہا کہ کافی تاخیر ہوجائے گی اور گرمائی تعطیلات کا آغاز ہونے کو ہے۔
دشنت داوے نے کہا کہ کرناٹک حکومت نے مسلمانوں کے تحفظات ختم کرتے ہوئے صفر کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے تقررات اور داخلوں سے رکنے کے بجائے یہ تیقن دیا جائے کہ 2002 اعلامیہ کے مطابق مسلم تحفظات پر عمل آوری جاری رہے گی۔ سالیسٹر جنرل نے کہا کہ یہ چوتھی مرتبہ التواء نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت کا جواب تیار ہے۔ ڈیویژنل بنچ کو سالیسٹر جنرل نے تیقن دیا کہ آئندہ سماعت تک سرکاری احکامات پر عمل نہیں ہوگا۔
جسٹس ناگا رتنا نے اس تیقن کو ریکارڈ کیا۔ سالیسٹر جنرل نے وضاحت کی کہ جب تازہ احکامات پر عمل آوری نہیں ہوگی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سابقہ احکامات برقرار رہیں گے۔ جسٹس جوزف نے اس جواب پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ سالیسٹر جنرل نے تیقن دیا ہے کہ سابقہ احکامات آئندہ سماعت تک برقرار رہیں گے۔ بنچ نے بیان ریکارڈ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت تک مسلم تحفظات سے متعلق 2002 کے اعلامیہ پر عمل آوری جاری رہے گی۔ واضح رہے کہ انتخابات سے عین قبل کرناٹک کی بسوا راج بومائی حکومت نے مسلمانوں کو دیئے گئے 4 فیصد تحفظات کو ختم کردیا۔دشنت داوے نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے پچاس سال بعد راتوں رات مسلم تحفظات کو ختم کرتے ہوئے دوسروں میں تقسیم کردیا۔ اسمبلی الیکشن کے اعلان سے دو دن قبل یہ فیصلہ کیا گیا۔ حکومت وکالیگاس اور لنگایت طبقات کو خوش کرنا چاہتی ہے لیکن اس کے لئے مسلمانوں کے تحفظات ختم کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ گوپال شنکر نارائنن نے کہا کہ1995 کی رپورٹ کے مطابق کرناٹک میں مسلمانوں میں ناخواندگی کی شرح سب سے زیادہ ہے اور اسکولوں میں زیادہ ڈراپ آوٹس مسلمانوں کے ہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ روی ورما کمار نے کہا کہ دیگر اقلیتی طبقات جیسے عیسائی، بدھسٹ ، جین کو بی سی فہرست میں رکھا گیا ہے لیکن مسلمانوں کو خارج کردیا گیا۔ ریاستی حکومت کو بی سی زمرہ سے معاشی طور پر پسماندہ زمرہ میں منتقل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔