نئی دہلی: افریقی یونین نے وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت پر ہفتے کو جی 20 کے نئے رکن کے طور پر اپنی نشست باضابطہ طور پر سنبھال لی۔ عالمی معیشتوں کی تنظیم جی 20 کا سربراہی اجلاس آج سے دارالحکومت نئی دہلی میں شروع ہوگیا ہے، جس میں شرکت کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، برطانوی وزیراعظم رشی سونک، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیرش سمیت دیگر عالمی رہنما دہلی میں جلوہ افروز ہیں۔
افریقی یونین کی جی 20 میں شمولیت سے تنظیم کی توسیع، نریندر مودی کے لیے ایک قابل ذکر سفارتی فتح ہے، جنہوں نے اس سال سربراہی اجلاس کی میزبانی کے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے ایک بین الاقوامی سیاستدان کے طور پر اپنی شناخت بنانے کی کوشش کی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو اجلاس کے آغاز پر اپنی افتتاحی تقریر سے قبل نریندر مودی نے افریقی یونین اور کوموروس کے صدر ازالی اسومانی کو گلے لگا کر خوش آمدید کہا۔
مودی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا: ’انڈیا نے افریقی یونین کو جی 20 کی مستقل رکنیت دینے کی تجویز پیش کی۔ مجھے یقین ہے کہ اس پر ہم سب کا اتفاق ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا: ’سب کی منظوری کے ساتھ، میں افریقی یونین کے سربراہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ جی 20 کے مستقل رکن کے طور پر اپنی نشست سنبھالیں۔‘جس کے بعد ازالی اسومانی نے انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی دعوت پر عالمی رہنماؤں کے درمیان اپنی نشست سنبھالی۔حالیہ برسوں میں یوکرین کی جنگ پر گہری تقسیم کے باعث جی 20 اراکین کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔نریندر مودی نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا: ’دنیا میں بھروسے کا ایک بہت بڑا بحران ہے۔ان کے بقول ’جنگ نے اعتماد کے اس خسارے کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ اگر ہم کووڈ 19 کو شکست دے سکتے ہیں تو ہم باہمی اعتماد کے اس بحران کو بھی فتح کر سکتے ہیں۔‘