قطر کی ثالثی میں ہوئی مصالحت کی یہ کوشش، جوبائیڈن نے شیخ تمیم بن حمد و دیگر کا شکریہ اداکیا
دوحہ: امریکہ اور ایران کی کامیاب ڈیل کے بعد ایران میں زیر حراست 5 امریکی شہری تہران سے پرواز کرکے قطر پہنچ گئے۔روزنامہ جنگ کی خبر کے مطابق دونوں ملکوں میں قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل قطر کی ثالثی میں ہوئی۔قطر کا طیارہ تہران سے پانچوں امریکیوں اور ان کے دو رشتےداروں کو لے کر روانہ ہوا۔امریکی شہریوں کے پاس دہری شہریت ہے، وہ دوحہ سے امریکا پہنچیں گے۔ڈیل کے تحت امریکا نے جنوبی کوریا میں منجمد ایران کے 6 ارب ڈالرز دوحہ کے اکاؤنٹس میں منتقل کروائے۔
Breaking News: Five Americans released from #Iranian prisons in exchange for 5 Iranians held by the $US, 6 $billion in frozen money pic.twitter.com/OB82EnxORJ
— Politics Today (@mypoliticstoday) September 18, 2023
مزید برآں امریکا نے 5 ایرانی قیدیوں کو بھی رہا کرنے کا عہد کیا جن میں سے 2 دوحہ پہنچ چکے ہیں۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ دو ایرانی قیدی ملک واپس آئیں گے جبکہ دو امریکا میں ہی رہنا چاہتے ہیں، ایک قیدی تیسرے ملک میں موجود اپنی فیملی کے پاس چلا جائے گا۔6 ارب ڈالر کے فنڈز جاری ہونے پر قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل سرعت کے ساتھ مکمل ہوگئی۔ امریکا کی طرف سے پابندی کے بعد 2018 میں یہ رقم جنوبی کوریا میں منجمد کردی گئی تھی۔اب قطر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ یہ رقم ان اشیا کی خریداری پر استعمال نہ ہو جن پر امریکی پابندی ہے۔
دریں اثناء خبر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ایرانی قید سے امریکی شہریوں کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے رہائی میں مدد کے لیے قطر، عمان، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا کی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ایران میں قید امریکی شہری اب وطن واپس آ رہے ہیں، امریکی شہریوں کی رہائی میں مدد کرنے کے لیے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد اور عمان کے سلطان ہیثم بن طارق کا خصوصی شکرگزار ہوں۔انکا مزید کہنا تھا کہ قطر اور عمان نے مشکل اور اُصولی امریکی سفارت کاری کے دوران معاہدے میں مدد کی۔یاد رہے کہ قطر کی ثالثی میں امریکا اور ایران کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ اور چھ ارب ڈالر کے منجمد ایرانی اثاثے جاری کرنے کا معاہدہ 10 اگست کو ہوا تھا۔
ایک عینی شاہد نے امریکیوں کو لے کر آنے والے طیارے کو دوحہ ایئرپورٹ پر لینڈ کرتے ہوئے دیکھا۔ جونہی امریکی شہری دوحہ ایئرپورٹ پر اترے تو امریکی حکام نے ان کو وصول کیا۔ ایران میں سوئٹزرلینڈ کے سفیر رہا ہونے والے امریکی شہریوں کے ساتھ طیارے میں دوحہ گئے۔قبل ازیں رہا کیے گئے پانچ ایرانی شہریوں میں سے دو امریکہ سے دوحہ پہنچ گئے تھے۔ ایک امریکی اہلکار کے مطابق رہا ہونے والے تین ایرانیوں نے ایران نہ جانے اور امریکہ میں رہنے کا فیصلہ کیا۔روئٹر نے رپورٹ کیا تھا کہ قطر کی ثالثی میں مہینوں سے جاری مذاکرات کے بعد ایران کے چھ ارب ڈالر کے فنڈز غیرمنجمد کرنے کے بعد پیر کو پانچ امریکی قیدیوں کو حوالے کرنے کے معاہدے پر عملدرآمد ہو گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے بتایا تھا کہ جنوبی کوریا میں منجمد فنڈز پیر کو ایران کے حوالے کیے جائیں گے اور ایران میں زیرحراست پانچ امریکی شہریوں کا امریکہ میں قید پانچ ایرانیوں کے بدلے میں تبادلہ ہو گا۔رہا ہو کر قطر پہنچنے والے دوہری شہریت کے حامل پانچ امریکی شہری وہاں سے امریکہ روانہ ہوں گے۔
پہلی بار 10 اگست کو منظر عام پر آنے والا قیدیوں کے تبادلے کا یہ معاہدہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان جاری بڑے اضطراب کو دور کر دے گا۔دوسری جانب جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ معاہدے پر پیش رفت کو یقینی بنانے اور مسئلے کے حل کے لیے فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رہا کیے جانے والے امریکیوں میں دہری شہریت کے حامل 51 سالہ سیامک نمازی اور 59 سالہ عماد شرقی شامل ہیں اور دونوں تاجر ہیں، جبکہ 67 سالہ ماہر ماحولیات مراد تہباز برطانوی شہریت بھی رکھتے ہیں۔ انہیں گزشتہ ماہ جیل سے نکال کر گھر میں نظربند کر دیا گیا تھا۔
چوتھے امریکی شہری کو بھی گھر میں نظربند کر دیا گیا تھا جبکہ ایک اور امریکی شہری جس کی شناحت ظاہر نہیں کی گئی ہے، وہ بھی گھر میں نظربند تھے۔ایرانی حکام نے امریکہ کی جانب سے رہا کیے جانے والے پانچ ایرانیوں کے نام مہرداد معین انصاری، قمبیز عطار کاشانی، رضا سرہنگ پور کفرانی، امین حسن زادے اور قاویح افراسیابی بتائے ہیں۔واشنگٹن نے معاہدے کے ابتدائی اقدام کے طور پر ایران کے منجمد فنڈز کے چھ ارب ڈالرز جنوبی کوریا سے قطر منتقلی کی اجازت دینے کے لیے پابندیاں ہٹا دی تھیں۔امریکی پابندیوں کی وجہ سے یہ فنڈز جنوبی کوریا میں منجمد کر دیے گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ جنوبی کوریا عام طور پر ایران کے تیل کے سب سے بڑے صارفین میں سے ایک ہے۔
دوحہ کی جانب سے اس معاہدے کی نگرانی کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ایران اس بات کو یقینی بنائے گا کہ غیرمنجمد فنڈز کو خوراک اور ادویات پر خرچ کیا جائے گا۔امریکی ریپبلکنز کی جانب ایران کے فنڈز کی منتقلی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ریپبلکنز کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن، جو ڈیموکریٹ ہیں، دراصل امریکی شہریوں کے لیے تاوان ادا کر رہے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے اس معاہدے کا دفاع کیا ہے۔