وزیراعلیٰ کے بقول آسام پولیس ریاست کے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے، تاکہ ”مدرسہ تعلیم“ کو ”معقول بنایا جائے
گوہاٹی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): وزیراعلیٰ آسام ہیمنت بشوا شرما نے کہا ہے کہ ریاست کے مدرسوں میں پڑھانے کے لیے بیرونِ آسام سے آنے والے تمام ٹیچرس سے کہا جاسکتا ہے کہ وہ ”وقت بہ وقت“ قریبی پولیس اسٹیشن میں حاضری دیتے رہیں۔ انھوں نے کہا کہ مدرسوں کے لیے چیک لسٹ بنائی گئی ہے۔ روزنامہ منصف نے یہ جانکاری دی ہے۔
وزیراعلیٰ کے بقول آسام پولیس ریاست کے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے، تاکہ ”مدرسہ تعلیم“ کو ”معقول بنایا جائے۔ آسام میں کوئی 3 ہزار رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مدرسے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس بنگالی مسلمانوں کے ساتھ تال میل بنائے ہوئے ہے جن کا رویہ تعلیم کے تئیں مثبت ہے۔ مدرسوں میں سائنس اور ریاضی بطورِ مضامین پڑھائے جائیں گے۔
ہیمنت بسوا شرما نے یہ بھی کہا کہ ریاستی پولیس، علماء کے جہادی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے کے بعد مدرسہ تعلیم کو معقول بنانے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔وزیراعلیٰ نے یہاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ ریاستی پولیس نے 2022ء میں دہشت گرد تنظیموں انصار البنگلہ ٹیم اور ہندوستانی برصغیر میں القاعدہ (اے کیو آئی ایس) کے 8 ماڈیولس کو بے نقاب کیا ہے۔ اس ضمن میں 51 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بعض خانگی مدارس سے کام کرنے کے لیے 9 بنگلہ دیشیوں کو راست طور پر ملوث پایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق پولیس بنگالی مسلمانوں کے ساتھ تال میل بناتے ہوئے کام کررہی ہے، جو تعلیم کے تئیں مثبت رویہ رکھتے ہیں، تاکہ مدرسوں میں اچھا ماحول پیدا کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ دینی مدارس میں سائنس اور ریاضی کی تعلیم دی جائے گی، حق تعلیم کا احترام کیا جائے گا اور اساتذہ کا ریکارڈ رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ مدرسوں میں تدریس کے لیے باہر سے آسام آنے والوں کو قریبی پولیس اسٹیشن میں باقاعدگی سے حاضری دینی ہوگی۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس بی جے مہنتا کی زیرہدایت پولیس مسلم برادری کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے، تاکہ مدرسہ تعلیم کو معقول بنایا جاسکے۔