ایک دہائی سے غیر مجاز کالونیوں میں رہ رہے افراد کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر اجاڑنے کی ہورہی ہے تیاری
نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ریلوے کی ملکیت والے علاقے میں رہنے والے 4,000 سے زیادہ خاندانوں کو بے دخلی کے نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ ہزاروں لوگ گھروں سے بے دخل ہونے کے خوف سے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ ان خاندانوں کو بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔ ہلدوانی میں ان خاندانوں کو زمین خالی کرنے کے نوٹس دیے گئے تھے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ خاندان گزشتہ ایک دہائی سے غیر مجاز کالونیوں میں رہ رہے ہیں۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے اپنے ایک حکم میں کہا ہے کہ تمام غیر قانونی رہائشیوں کو 7 دنوں کے اندر احاطے خالی کرنا ہوں گے۔ نینی تال ضلع میں کل 4,365 تجاوزات کو اس علاقے سے ہٹایا جائے گا، جو ریلوے کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ عدالتی حکم کے فوراً بعد علاقہ کے مکین سڑکوں پر نکل آئے اور اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ قومی آواز ڈاٹ کام کی اطلاع کے مطابق اس معاملے میں اپنی رائے دیتے ہوئے کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین اور ممبر آف پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ہلدوانی کی جس زمین کو خالی کرنے کی بات کہی جارہی ہے اس زمین پر لوگ پچاس سال سے رہ رہے ہیں۔ یہاں نہ صرف گھر آباد ہیں بلکہ سرکاری اسکول، اسپتال، دھرمشالہ، مندر، مساجد وغیرہ بھی ہیں۔ لہذا ریلوے نے جو دلیل پیش کی ہے اس کو ہائی کورٹ نے مان لیا ہے، لیکن ہمیں پورا یقین ہے کہ سپریم کورٹ اسے نہیں مانے گا۔ ہم ہلدوانی کے لوگوں کے ساتھ اس مشکل گھڑی میں ثابت قدم کھڑے ہیں۔
हल्द्वानी का मज़बूर और बेबस मुसलमान सर्द मौसम के बीच ठिठुरती सड़को पर बैठा है,हम रज़ाई और कंबलों में भी खुद की सर्दी नही उतार पा रहे है लेकिन @RailMinIndia का क्या उसने तो क़सम खाई है इन बस्तियों को उजाड़ लोगों को बेघर करने की!#Haldwani के लोगों के साथ हम एकजुटता से खड़े रहेंगे pic.twitter.com/EfXK7ko07s
— Zakir Ali Tyagi (@ZakirAliTyagi) January 1, 2023
ایک سوال کے جواب میں عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ایک طرف سرکار لوگوں کو پکا مکان دینے کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف لوگوں کے گھروں کو توڑا جا رہا ہے۔ سرکار کو اس کا جواب دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 5 جنوری کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی اور میں ہلدوانی کے لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ فیصلہ ان کے حق میں ہوگا۔ ہمارے ماہر قانون اور کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید صاحب اور وہاں کے مقامی کانگریس لیڈران لوگوں کی قانونی مدد کے لیے کھڑے ہیں۔
جب سے اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ہلدوانی کے ونبھول پورہ واقع غفور بستی سے تجاوزات ہٹانے کا فیصلہ صادر کیا ہے، غفور بستی کے لوگ حیران و پریشان ہیں کہ آخر کریں تو کریں کیا۔ حکومت نے انھیں بے سہارا چھوڑ دیا ہے اور ریلوے انتظامیہ نے نوٹس جاری کر انھیں ایک ہفتہ کے اندر جگہ خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔تازہ ترین خبروں کے مطابق ونبھول پورہ کے لوگ اپنے آشیانے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ بوڑھے، خواتین اور بچے سرد رات میں بھی گھر سے باہر نکل کر اپنے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جب ان کی تکلیف سوشل میڈیا پر سامنے آنے لگی تو ان کی حمایت میں آواز بھی اٹھنے لگی۔ اب انھیں اپوزیشن پارٹیوں کے کچھ لیڈران و سماجی کارکنان کا ساتھ بھی ملنا شروع ہو گیا ہے۔ جن لوگوں کو جگہ خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے، ان کی طرف سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر انصاف کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس تعلق سے پیر کے روز اچھی خبر یہ ملی ہے کہ عرضی کو سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا ہے اور اس کے لیے 5 جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
ہلدوانی معاملہ پر گہری نظر رکھنے والے معروف صحافی عبدالملک نے ’قومی آواز‘ سے کہا کہ ’’اب جبکہ سپریم کورٹ میں معاملہ چلا گیا ہے تو امید ہے کہ غفور بستی والوں کو انصاف ملے گا۔ ہائی کورٹ میں متاثرین کی ایک نہیں سنی گئی اور زمین پر ریلوے کو قبضہ دے دیا گیا۔ حالانکہ یہ ریلوے کی زمین ہے ہی نہیں، یہ تو میونسپل کارپوریشن کی زمین ہے جس پر ہزاروں مسلمان دہائیوں سے بسے ہوئے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ریلوے زبردستی کر رہی ہے، لیکن ہم اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے، ایک انچ زمین اسے لینے نہیں دیں گے۔ ہزاروں کی تعداد میں مسلمان یہاں بسے ہیں، اچانک ان کا آشیانہ چھین لینا کسی بھی طرح انصاف نہیں۔‘‘
ज़िंदगी में पहली बार सुप्रीम कोर्ट आना हुआ है, हल्द्वानी के मज़लूमों का घर न उजड़ने पाये उसके इंसाफ़ के लिये हल्द्वानी के विधायक @SumitHridayesh प्रभारी @devendrayadvinc ने वरिष्ठ वकील @salman7khurshid जी के साथ आज सुप्रीम कोर्ट का दरवाज़ा खटखटाया है, हमें 5 जनवरी की डेट मिली है। pic.twitter.com/YGfRfEA4UE
— Imran Pratapgarhi (@ShayarImran) January 2, 2023
قابل ذکر ہے کہ غفور بستی میں جس جگہ پر ریلوے انتظامیہ نے اپنا دعویٰ کیا ہے، وہاں 4365 مکانات ہیں جن میں تقریباً 50 ہزار کی آبادی رہتی ہے۔ ان میں بیشتر مسلمان ہیں جو اب سڑکوں پر نکل کر اپنی تکلیف بیان کرنے کو مجبور ہیں۔ کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جن میں وہ آنسو بہاتے اور اپنی فریاد کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک ویڈیو اے آئی ایم آئی ایم کے قومی ترجمان وارث پٹھان نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کی ہے جس میں بڑی تعداد میں مسلمان دست بہ دعا نظر آ رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے ساتھ انھوں نے لکھا ہے ’’لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بسانے میں، تم ترس نہیں کھاتے بستیاں اجاڑنے میں۔ جواب دو ہمارے مستقبل کا کیا ہوگا؟ پہلے ہمیں بساؤ، پھر اجاڑو… ہلدوانی کی پکار۔‘‘
کچھ سیاسی پارٹی کے لیڈران اس معاملے میں غفور بستی کے لوگوں کا ساتھ کھل کر دیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ کانگریس رکن اسمبلی سمت ہردیش بھی متاثرین کے حق کی لڑائی لڑتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے بھی متاثرین کے انصاف کی لڑائی لڑنے کی بات کہی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’5 جنوری کو سپریم کورٹ میں معاملے پر سماعت ہوگی اور میں ہلدوانی کے لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ فیصلہ ان کے حق میں ہوگا۔ ہمارے ماہر قانون اور کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید اور وہاں کے مقامی کانگریس لیڈران لوگوں کی قانونی مدد کے لیے کھڑے ہیں۔‘‘
’آزاد سماج پارٹی‘ کے قومی صدر چندرشیکھر آزاد نے بھی متاثرین کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک خبر کا تراشہ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ’’ہلدوانی میں انسانی پہلو کو بھی دیکھنا چاہیے۔ ہزاروں بچے اپنا اسکول، اپنا گھر بچانے کے لیے دھرنا دے رہے ہیں۔ ریاستی حکومت ہائی کورٹ میں لڑ ہی نہیں پائی۔ وزیر اعظم نے 2022 تک بے گھروں کو گھر دینے کا وعدہ کیا تھا، وعدہ تو پورا کیا نہیں اوپر سے بسے بسائے لوگوں کو اجاڑنے لگے۔‘‘
سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے تو اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے ایک نمائندہ وفد کی تشکیل کر دی ہے۔ اکھلیش یادو کی ہدایت پر سماجوادی پارٹی کا نمائندہ وفد 4 جنوری کو اتراکھنڈ کے ضلع نینی تال واقع ہلدوانی کا دورہ کرے گا۔ یہاں پہنچ کر وفد کے اراکین لوگوں سے بات کریں گے اور تفصیلی رپورٹ سماجوادی پارٹی دفتر میں پیش کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ سماجوادی پارٹی کے ذریعہ تشکیل دی گئی 10 رکنی ٹیم میں رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ حال ہی میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ونبھول پورہ واقع غفور بستی میں مبینہ طور پر ریلوے کی اراضی پر تجاوزات کو ہٹانے کا حکم صادر کیا تھا۔ اس جگہ پر تقریباً 4365 گھر بنے ہوئے ہیں۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد انتظامیہ کی ٹیم نے حد بندی بھی شروع کر دی تھی، لیکن لوگ سڑکوں پر نکل کر اس کے خلاف مظاہرہ کرنے لگے اور ہنگامہ بڑھ گیا۔ پھر گزشتہ پیر کو ریلوے نے نوٹس جاری کر کہا کہ قابض لوگ ایک ہفتہ میں جگہ کو خالی کر دیں ورنہ تعمیرات کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ کارروائی میں ہونے والے خرچ کی وصولی متعلقہ اشخاص سے کی جائے گی۔ یہ نوٹس اتوار کے روز شائع اخبارات میں بھی دیکھنے کو ملا۔ نوٹس جاری ہونے سے متاثرین کی دھڑکنیں بڑھ گئی ہیں۔ اب سب کی نگاہیں 5 جنوری پر مرکوز ہیں جب سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت ہوگی۔