اتر کاشی: اتراکھنڈ کی سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو نکالنے کی کوشش ڈریلنگ مشین خراب ہونے کے باعث تاخیر کا شکار ہوگئی ہے۔ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ اب امدادی کارکنان مشین کے خراب حصے کو ہٹانے کے بعد ہاتھوں سے کھدائی کریں گے۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سرنگ کا ایک حصہ منہدم ہونے سے یہ مزدور قریب دو ہفتوں سے وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ بتادیں کہ 4.5 کلومیٹر طویل سلکیارا سرنگ کا ایک حصہ 12 نومبر کو منہدم ہوگیا تھا۔ واقعے کے فوراً بعد پھنسے ہوئے افراد سے رابطہ قائم ہوا، اور تب سے وہ آکسیجن، خوراک اور پانی حاصل کر رہے ہیں۔ریسکیو ٹیم میں شامل افراد کے مطابق کہ ’مشین ٹوٹ گئی ہے۔ اس کی مرمت نہیں ہوسکتی’۔
حالانکہ یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ 41 مزدوروں کو جلد نکال لیا جائے گا اور وہ اپنے گھروں کو روانہ ہوجائیں گے۔ یہ غیر واضح ہے کہ آیا وہاں کوئی متبادل ڈرلنگ مشین موجود ہے یا پھر نئی ڈرلنگ مشین لانے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سندھ دھامی نے کہا ہے کہ خراب ڈرلنگ مشین کو اتوار کو نکالا جائے گا اور پھر ہاتھوں سے کام شروع ہوجائے گا۔ حالانکہ وہ دعویٰ ضرور کررہے ہیں کہ ’مزدوروں کے حوصلے بلند ہیں‘ لیکن یہ ہر کوئی از خود سمجھ سکتا ہے کہ 12 مئی سے پھنسے ان مزدوروں کی نفسیاتی و جسمانی صورتحال کیا ہوگی؟ خبروں کے مطابق ڈرلنگ مشین 60 میٹر (197 فٹ) دیوار میں سوراخ کر رہی تھی۔
حکام ملبے کے ذریعے مختلف چوڑائی کے متعدد پائپ بھیجنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ ایک مائیکرو ٹنل بنایا جا سکے جس کے ذریعے کارکنوں کو باہر لایا جا سکے۔ منصوبہ یہ ہے کہ مزدوروں کو پائپوں کے ذریعے اسٹریچر پر باہر نکالا جائے۔ لیکن ملبے کے اندر پتھروں اور دھاتوں کی موجودگی کی وجہ سے آپریشن کافی چیلنجنگ بن گیا ہے۔
فی الحال ایمبولینسوں کو ٹنل کے باہر اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے۔
ابتدائی دنوں میں مزدوروں کی نکالنے کی کوششیں ناکام ہوئیں کیونکہ ملبہ ہٹانے کے لیے وہاں استعمال ہونے والی مشینیں ملبہ نہیں ہٹا سکی تھیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ اب تک سرنگ میں ملبے کو سامنے سے ڈرلنگ کر کے ہٹایا جا رہا تھا لیکن اب عمودی طور پر بھی ڈرلنگ کی مدد لی جارہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پہاڑ کی چوٹی سے درختوں کو ہٹا کر وہاں ڈرلنگ مشین رکھی جا رہی ہے۔ سامنے سے ملبے میں سوراخ کرنے کی تین کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔ ان کے مطابق اگر یہ کوشش کامیاب ہوئی تو مزدوروں تک پہنچنے میں چار سے پانچ دن لگ سکتے ہیں۔
12 نومبر یعنی دیوالی کی صبح اچانک زیر تعمیر سرنگ میں اوپر سے ملبہ گرنا شروع ہو گیا اور کچھ ہی دیر میں ملبہ اتنا بڑھ گیا کہ سرنگ میں پھنسے مزدور باہر نہ آ سکے۔
اس سے پہلے اس مقصد کے لیے دہلی سے ایک مشین لائی گئی تھی۔ اندور سے ایک نئی مشین بھی لائی گئی تھی، جسے سرنگ کے اندر 200 میٹر تک لے جایا جا رہا ہے تا کہ رکے ہوئے کام کو آگے بڑھایا جا سکے۔ حکام اب دوسرے آپشنز تلاش کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔