ممبئی (ایجنسیاں)بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملے کا معاملہ گزشتہ کچھ دنوں سے سرخیوں میں ہے۔ حملے کے مرکزی ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس دوران زخمی اداکار کو لیلاوتی اسپتال لے جانے والے آٹو ڈرائیور کو انعام دیا گیا ہے۔ ڈرائیور کو 11 ہزار روپے کا نقد انعام دیا گیا ہے۔ یہ انعام آٹو ڈرائیور کے جذبے کو دیکھتے ہوئے ایک تنظیم نے دیا ہے۔
سیف کو اسپتال لے جانے والے آٹو ڈرائیور کا نام بھجن سنگھ رانا ہے۔ ایک تنظیم نے ان کے کام کو سراہا اور انعام کے طور پر 11 ہزار روپے کا چیک دیا اور ایک شال بھی دی۔ بھجن سنگھ رانا اتراکھنڈ کا رہنے والا ہے اور برسوں سے ممبئی میں آٹو چلا رہا ہے۔ وہ اداکار کو اسپتال لے جانے کے بعد سرخیوں میں آگئے۔ سوشل میڈیا پر ان کی کافی تعریف ہو رہی ہے۔ ممبئی پولیس نے ڈرائیور کو بھی پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا اور اس معاملے کی مکمل معلومات لی تھیں۔
قبل ازیں بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کو اسپتال پہنچانے والے آٹو رکشہ ڈرائیور نے کہا کہ میں نے پیسوں کا نہیں بلکہ صرف مدد کے بارے میں سوچا تھا۔ ابھی تک کرینہ کپور یا کسی اور نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔رکشہ ڈرائیور بھجن سنگھ نے اداکار سیف علی خان کو اُس رات ممبئی کے لیلاوتی اسپتال پہنچایاتھا جب ان پر حملہ ہوا تھا اور یوں انہیں بروقت طبی امداد فراہم کی جا سکی جو ان کی جان بچانے میں کارگر ثابت ہوئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رکشہ ڈرائیور نے اس خدمت کےلیے سیف سے کوئی معاوضہ لینے سے انکار کردیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے رکشہ ڈرائیور بھجن سنگھ کا کہنا تھا کہ ’مجھے تفتیش کےلیے باندرا پولیس اسٹیشن طلب کیا گیا تھا‘۔ان کا کہنا تھا کہ اُس رات پیسے کا سوچنے کا وقت نہیں تھا، ابھی تک کرینہ کپور یا کسی اور نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔ میری ان سے کوئی بات نہیں ہوئی۔‘کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کے مالک اور پٹودی پیلس کے وارث ہونے کے باوجود سیف علی خان حملے کی رات ایک رکشے کے محتاج ہو گئے تھے۔
رکشہ ڈرائیور نے اُس رات کے واقعے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’سیف کی کمر زخمی تھی۔ مجھے بالکل معلوم نہیں تھا کہ سیف علی خان میرے رکشے میں بیٹھے ہیں۔ میں نے سوچا کہ کوئی زخمی شخص ہوگا‘۔انہوں نے بتایا، ’میرا رکشہ اسپتال کے ایمرجنسی گیٹ پر پہنچا تو ایک ایمبولینس وہاں سے نکل رہی تھی۔ ہنگامہ دیکھ کر اسپتال کا عملہ فوراً ہماری طرف آیا۔ تب احساس ہوا کہ یہ سیف علی خان ہیں۔ ان کی کمر سے خون بہہ رہا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب سیف میرے رکشے میں بیٹھے، تو وہ آہستہ چل رہے تھے اور ان کے ساتھ ان کے دو بچے تھے۔ دو خواتین نے خاموشی سے ان کی مدد کی اور انہیں رکشے میں بٹھایا‘۔رکشہ ڈرائیور نے کہا، ’میں پوری طرح فوکس تھا، میری واحد فکر یہ تھی کہ زخمی شخص کو جلد از جلد اسپتال پہنچایا جائے۔ رکشے میں سیف نے پوچھا کہ اسپتال پہنچنے میں کتنا وقت لگے گا۔ سات یا آٹھ منٹ بعد میں نے رکشہ اسپتال کے گیٹ پر کھڑا کردیا‘۔
حملے کے بعد فوری طور پر اسپتال پہنچنا انتہائی ضروری تھا۔
سیف علی خان کے ڈرائیور نے رات 11 بجے اپنی شفٹ ختم کر دی تھی، جس کے باعث گاڑی دستیاب نہیں تھی۔ اس لمحے سیف کے بیٹے ابراہیم علی خان نے فوری اور عملی فیصلہ کرتے ہوئے اپنے والد کو قریبی رکشے کے ذریعے اسپتال پہنچایا تھا۔اس حوالے سے کچھ رپورٹس یہ بھی ہیں کہ سیف کے دوسرے بیٹے تیمور علی خان والد کو لے کر اسپتال پہنچے تھے۔