اگرتلہ (یو این آئی) تریپورہ میں ‘ریاست کے قبائلیوں کے مسائل کے آئینی حل’ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہفتہ کو اہم اپوزیشن پارٹی ٹیپرا موتھا کی جانب سے تریپورہ آٹونومس ڈسٹرکٹ کونسل (اے ڈی سی) علاقے میں 12 گھنٹے کی ہڑتال کی کال دی ہے۔ٹپرا موتھا کے حامیوں کی ہڑتال کا وسیع اثر پڑ رہا ہے۔ اس سے انٹر ڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹ سمیت ریاست بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ میں خلل پڑا ہے۔ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ابھی تک کسی ناخوشگوار واقعے کی کوئی خبر نہیں ہے۔ موتھا کے حامیوں نے ریلوے ٹریک کو بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے کھوائی ضلع کے اتھرمرا پہاڑی سلسلے میں کئی ٹرینیں پھنسی ہوئی ہیں۔ سینکڑوں مسافروں کو لے کر اگرتلہ آنے والی ٹرین کو منگیاکامی میں روک دیا گیا، جب کہ اگرتلہ سے ٹرینوں کو واپس کر دیا گیا اور تین دیگر ٹرینوں کو روک دیا گیا۔ساتھ ہی اگرتلہ سے دیگر اضلاع کے لئے مسافر بسوں کی آمدورفت بند رہی۔ مظاہرین نے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے بازاروں، شاہراہوں، ضلعی سڑکوں اور ریلوے لائنوں میں 36 مقامات پر احتجاج کیا۔ دوسری طرف، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ (سی پی آئی-ایم) نے ہڑتال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبائلیوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ منطقی انداز میں آئینی فریم ورک کے اندر ریاست کے مقامی لوگوں کی مجموعی ترقی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کوشامل کرتے ہوئے ایک عوامی تحریک کرنے سے ہوگا۔پارٹی نے کہا، "بند سے قبائلی عوام کو کچھ نہیں ملے گا سوائے لوگوں کی تکالیف میں اضافہ اور غریب لوگوں کو معاشی نقصان پہنچانے کے۔” وہیں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اصولی طور پر بند کی مخالفت کی اور لوگوں سے معمول کی زندگی گزارنے کی اپیل کی۔
دوسری طرف، کانگریس نے نہ تو ہڑتال کے حق میں کوئی ردعمل ظاہر کیا اور نہ ہی اس کی مخالفت کی۔ موتھا کے بانی اور شاہی خاندان پردیوت کشور دیببرمن نے حکمراں بی جے پی پر حملہ بولا اور انتخابات سے پہلے کیے گئے وعدوں کے بارے میں ان سے سوال کیا۔ انہوں نے کہا، ’’میں چاہتا ہوں کہ قبائلی برادری متحد ہو کر مرکزی حکومت کو اپنے مسائل کے آئینی حل کے لیے پیغام بھیجے، کیونکہ گزشتہ 76 برسوں سے ہم اپنی ہی زمین میں بے زمین ہیں۔ ہمارے حقوق چھین لیے گئے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے بلکہ ہمیں اتحاد کے ذریعے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے۔