اڈونی (یو این آئی) کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کو اپنے لیے ایک تپسیا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مقصد لوگوں سے جڑنا اور ان کے مسائل کو سمجھنا تھا اور اس یاترا کے ذریعے ان کا مقصد پورا ہو رہا ہے۔ بدھ کو آندھرا پردیش کے کرنول ضلع کے اڈونی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ پارٹی اس سمت میں آگے بڑھ رہی ہے جس کے لئے انہوں نے ‘بھارت جوڑو یاترا’ کا اہتمام کیا تھا اور ان کا مقصد پورا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’بھارت جوڑو یاترا کا مقصد ملک میں پھیلے تشدد کے خلاف کھڑا ہونا ہے اور وہ اس سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یاترا کا مقصد ہندوستان اور ہندوستان کے لوگوں کو ایک ساتھ لانا ہے۔ پارٹی اس سمت میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو رہی ہے جس کا مقصد بھارت جوڑو یاترا کے ذریعہ ملک کے لوگوں کو متحد کرنا ہے۔ مسٹر گاندھی نے کہاکہ حکومت نے آندھرا پردیش سے جو وعدہ کیا ہے، میں اور ہماری پارٹی اس وعدے پر قائم ہیں اور اسے پورا کیا جانا چاہئے۔ کانگریس ملک کے ہر فرد کی نمائندگی کرتی ہے اور اس پارٹی کو نہ صرف کسی خاص ذات، برادری یا علاقے کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے کام کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کانگریس میں اندرونی جمہوریت ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، تیلگو دیشم پارٹی، تلنگانہ راشٹرا سمیتی سبھی خود مختار ہیں۔ کانگریس میں ایسا نہیں ہے۔ ہم جمہوری طریقے سے کام کرتے ہیں کیونکہ کانگریس کا کلچر ایک جمہوری پارٹی جیسا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ وہ کبھی پریس کانفرنس نہیں کرتے لیکن کانگریس پریس کے سوالوں سے نہیں ڈرتی اور وقتاً فوقتاً وہ پریس کے سامنے آکر میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتی ہے۔
بھارت جوڑو یاترا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’یہ یاترا میرے لیے ایک تپسیا ہے جس میں مجھے اپنے لوگوں سے ملنے اور سمجھنے کا موقع مل رہا ہے، اس لیے اس سفر کا میرے لیے اس سے زیادہ کوئی مقصد نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلی بار کسانوں کو جی ایس ٹی ادا کرنا پڑا ہے۔ جی ایس ٹی کا مطلب مربوط ٹیکس نظام تھا لیکن بی جے پی حکومت نے اسے ملک کے عوام پر تھوپ دیا ہے۔ اس میں پانچ قسم کا ٹیکس سسٹم ہے اور دنیا میں کہیں اور ایسا ٹیکس سسٹم نہیں ہے۔ جی ایس ٹی کا خیال ٹیکس نظام کو سب کے لیے آسان بنانا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ملک میں لوگوں کو روزگار چاہیے اور چھوٹے تاجروں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں لیکن حکومت چھوٹے کسانوں، چھوٹے تاجروں اور متوسط طبقے کے لیے کوئی کام نہیں کر رہی جبکہ حکومت اپنے چنیدہ دوستوں پر بینکوں کو لٹوا رہی ہے۔