نئی دہلی( ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):وزیراعظم نریندر مودی کے بھائی پرہلاد مودی اپنے کچھ مطالبات کی خاطر گجرات حکومت، جہاں بی جے پی کی حکومت ہے، کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔پرہلاد مودی گجرات فیئر پرائس شاپس اور کیروسین لائسنس ہولڈرز ایسوسی ایشن کے سربراہ ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاست میں سرکاری راشن کی تقسیم میں بہت سی بے ضابطگیاں ہیں۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے دعویٰ کیا کہ سرکاری راشن کی دکانیں نقلی سافٹ ویئر سے کاروبار چلا رہی ہیں اور یہ بات سرکاری افسران کو بھی معلوم ہے۔ پرہلاد مودی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس کی تحقیقات کا کام سی بی آئی کے حوالے کرے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے پرانے راشن کارڈ واپس لے کر نئے بائیو میٹرک راشن کارڈ دیے ہیں لیکن نئے کارڈ بنانے کا کام نجی این جی اوز کو دیا گیا ہے۔ان کے بقول ’اس عمل میں راشن دکانداروں سے بات نہیں کی گئی۔‘
پرہلاد مودی کا دعویٰ ہے کہ کئی بار گاہک کے انگوٹھے کے نشان نہیں ملتے اس لیے آن لائن راشن دینے میں پریشانی ہوتی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ راشن کی تقسیم آف لائن کی جائے۔اس کے علاوہ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ حکومت نے غلط آدھار کارڈ کو لنک کیا ہے جس کی اصلاح نہیں کی جا رہی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یکم ستمبر کو حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں زونل افسران کو راشن شاپس کھولنے اور بند کرنے سے متعلق ریکارڈ رکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ پرہلاد مودی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ احتجاج کے بعد گجرات حکومت نے فی الحال یہ حکم واپس لے لیا ہے۔
پرہلاد مودی کے مطابق ان کا اپنے بھائی وزیر اعظم مودی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اس لیے وہ سڑک پر رہ کر جنگ لڑ رہے ہیں اور انھوں نے کبھی براہ راست اس بارے میں وزیر اعظم سے بات نہیں کی۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ہمارا بھائی 1970 میں گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ وہ بھارت ماتا کا لال بن چکا ہے، ہیرا بین (ان کی والدہ) کا لال تو اب صرف کہنے کا رہ گیا ہے۔ وہ خاندانی معاملات میں نہیں آتا، نریندر بھائی کسی اچھے یا بُرے وقت میں ہمارے پاس نہیں آتا‘۔
پرہلاد مودی کا کہنا ہے کہ ان کے ذہن میں براہ راست وزیر اعظم کے پاس جانے کا خیال کبھی نہیں آتا۔ پرہلاد مودی پہلے ہی دلی کے جنتر منتر پر احتجاج کر چکے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ صرف وزیر اعظم مودی کے خلاف ہی احتجاج نہیں کرتے بلکہ وہ پچھلی حکومتوں کے خلاف بھی مظاہرہ کر چکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’منموہن جی کی حکومت میں جو کچھ ہو رہا تھا، اس کے خلاف ہم نے اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ حکومت بدلنی ہے، سب نے مل کر کام کیا اور بی جے پی کی حکومت بنی۔ لیکن ہماری توقعات کے بارے میں کبھی بات نہیں کی گئی‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ وزیر اعظم کے بھائی ہونے کے باوجود وہ براہ راست پی ایم ہاؤس کیوں نہیں جاتے، پرہلاد مودی کہتے ہیں کہ ’پی ایم ہاؤس سبزی منڈی نہیں ہے، اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ مجھے وہاں جانا چاہیے۔ ہاں اگر پی ایم ہاؤس کی جانب سے دعوت نامہ آئے گا تو ہم ضرور جائیں گے۔‘
تاہم ان کا کہنا ہے کہ انھیں اب تک ایسا کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔گجرات میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اس طرح پرہلاد مودی کی مخالفت کرنے سے نریندر مودی کی شبیہ خراب ہو سکتی ہے اور اس سے بی جے پی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔اس کے جواب میں پرہلاد مودی کہتے ہیں کہ ’جو کہتے ہیں وہ سامنے آکر کہیں کہ میں غلط ہوں، میں انھیں جواب دوں گا۔‘ انھوں نے کہا کہ گجرات میں بہت سے کام ہو رہے ہیں، لیکن راشن دکانداروں کے مطالبات پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ’کووڈ کے وقت حکومت نے حکم دیا، ہم لوگوں نے کام کیا، راشن دکانداروں نے بھی کام کیا، اہلکاروں نے بھی کیا اور ہم نے کووڈ متاثرین کو ان کے ہاتھ میں راشن بھی دیا۔‘
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ پرہلاد مودی احتجاج کر کے فعال سیاست میں آنا چاہتے ہیں۔ لیکن انھوں نے اس کی تردید کی ہے۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی کا نام لیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دوسری پارٹیاں انھیں شمولیت کی دعوت دیتی ہیں لیکن وہ نہیں جاتے۔
بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ مودی کے بھائی ہونے کی وجہ سے سرکاری اہلکار ان سے ڈرتے ہیں۔ اس پر پرہلاد مودی کا کہنا ہے کہ ’نریندر مودی نے آج تک کسی کو فون کیا ہے کیا؟ نہیں کیا تو ڈرنے کی کیا ضرورت ہے۔‘
بی بی سی نے پرہلاد مودی کے الزامات پر گجرات میں بی جے پی کا ردِعمل جاننے کی کوشش کی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔