ریاست میں سرمایہ کاری کیلئے صنعت کاروں کو راغب کرنے کی ہوگی کوشش
پٹنہ (یو این آئی) دو روزہ انویسٹرس سمٹ-بہار بزنس کنیکٹ 2023 بدھ سے پٹنہ میں شروع ہوگا، جس میں ریاستی حکومت کے افسران بڑے کارپوریٹ گھرانوں اور تاجروں کے نمائندوں سے براہ راست بات چیت کریں گے اور انہیں بہار میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیں گے۔
بہار کے وزیر صنعت سمیر کمار مہاسیٹھ نے منگل کو یہاں کہا کہ حکومت ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے ریاست میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً دو دہائیوں میں بہار میں بنیادی ڈھانچے کی سہولیات میں نمایاں بہتری آئی ہے، جس نے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے تاجروں کو ریاست میں سرمایہ کاری کے کافی مواقع فراہم کیے ہیں۔

مسٹر مہاسیٹھ نے کہا، "ہم فوڈ پروسیسنگ، چمڑے، ٹیکسٹائل اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں صنعتیں لگانے کے لیے سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ بہار میں ان شعبوں کے لیے وسیع امکانات موجود ہیں۔” انہوں نے کہا کہ بہار انڈسٹریل انویسٹمنٹ (ٹیکسٹائل اور لیدر) پالیسی 2022، بہار بائیو فیول پروڈکشن پالیسی 2023، بہار اسٹارٹ اپ پالیسی 2022 اور بہار انڈسٹریل پالیسی 2023 کو ریاستی حکومت نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے نافذ کیا ہے۔
وزیر نے کہا، "مرکزی حکومت 2023 کو جوار کے بین الاقوامی سال کے طور پر اور 2024 کو مکھانہ کے بین الاقوامی سال کے طور پر منا رہی ہے۔ یہ ہمیں ایک بڑا موقع فراہم کرے گا کیونکہ 70 فیصد مکھانہ بہار میں پیدا ہوتا ہے۔ اپنے اچھے ذائقہ اور غذائیت کیلئے یہاں کے مکھانہ کی بین الاقوامی مارکیٹ میں اچھی مانگ ہے۔” انہوں نے یقین دلایا کہ بہار حکومت سات سے دس دنوں میں صنعتیں لگانے کے لیے جگہ فراہم کرے گی۔
بہار کے چیف سکریٹری عامر سبحانی نے کہا کہ صنعت کاروں اور بڑے کارپوریٹ گھرانوں کو ریاست کی پرکشش صنعتی پالیسی سے واقف کرانے کے لیے بیرون ممالک میں انوسٹر میٹ کا انعقاد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سات بڑی صنعتی ریاستوں میں بھی روڈ شو کا انعقاد کیا گیا۔
محکمہ صنعت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری سندیپ پاونڈرک نے کہا کہ اس پروگرام میں امریکہ، جاپان، جرمنی، روس، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، مالدیپ، مڈغاسکر اور ماریشس سمیت کئی ممالک کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جن بڑے ممکنہ سرمایہ کاروں سے بہار میں اپنے منصوبے قائم کرنے کی امید ہے ان میں اڈانی گروپ کے پرنب اڈانی، آئی او سی ایل کے شکلا مستری، ناہر صنعت گروپ کے کمل اوسوال اور گودریج گروپ کے راکیش سوامی شامل ہیں۔
مسٹر پاونڈرک نے کہا کہ اس پروگرام میں کل 31,000 کروڑ روپے کے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے جانے کی امید ہے، جس میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے 18 ہزار کروڑ روپے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فوڈ پروسیسنگ سیکٹر میں 10,000 کروڑ روپے کے مفاہمت نامے پر دستخط ہونے ہیں۔