بھوپال (یو این آئی) مدھیہ پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے چہرے کو آگے رکھ کر انتخابی میدان میں اترنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نہ صرف 2023 کے اسمبلی انتخابات میں پچھلا الیکشن 2018 کے برعکس نہ صرف تاریخی جیت حاصل کرنے کے راستے پر گامزن ہے، بلکہ کانگریس پارٹی کی روایتی کہے جانے والی سیٹیں بھی اس بار بی جے پی کے کھاتے میں جاتی نظر آرہی ہیں۔ اب تک کے اعلان کردہ نتائج کے مطابق بی جے پی نے کل 230 اسمبلی سیٹوں میں سے 38 پر کامیابی حاصل کی ہے۔ پارٹی فی الحال 128 سیٹوں پر آگے ہے۔ کانگریس کو اب تک 13 سیٹیں ملی ہیں اور وہ 50 پر آگے ہے۔ ایک سیٹ دیگر کے کھاتے میں گئی ہے۔
سال 2018 کے مقابلے اس بار بی جے پی کو 57 سیٹوں کا فائدہ ہوا ہے۔ وہیں کانگریس کو 52 سیٹوں پر نقصان اٹھانا پڑا ہے۔شام 4 بجے تک ووٹوں کی گنتی میں وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان بدھنی اسمبلی حلقہ سے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے آگے ہیں۔ وہیں مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر دمنی اسمبلی سیٹ سے جیت گئے ہیں۔ مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل نرسنگ پور سے آگے ہیں اور پارٹی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ اندور کی ایک سیٹ سے آگے ہیں۔ مرکزی وزیر فگن سنگھ کلستے پیچھے چل رہے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ بھی چھندواڑہ اسمبلی میں اپنی برتری برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
شام 4 بجے تک ووٹوں کی گنتی میں کئی وزراء ہارتے ہوئے نظر آئے۔ وزراء ڈاکٹر نروتم مشرا، اروند بھدوریا، سریش راٹھ کھیڑا اور مہندر سنگھ سسودیا اپنے حریفوں سے پیچھے چل رہے ہیں۔ دوسری طرف کانگریس کی جانب سے حزب اختلاف کے لیڈڑ ڈاکٹر گووند سنگھ اور سابق وزیر لکشمن سنگھ کے علاوہ کانگریس کے سینئر ایم ایل اے کے پی سنگھ بھی پیچھے ہیں۔راجدھانی بھوپال کی ایک سیٹ بیرسیا بی جے پی کے کھاتے میں گئی ہے۔ یہاں سے پارٹی امیدوار وشنو کھتری جیت گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پارٹی چار سیٹوں بھوپال جنوب مغرب ، گووند پورہ، نریلا اور حضورپر پر آگے ہیں ۔وہیں دو سیٹیں بھوپال شمال اور وسطی بھوپال کانگریس کے کھاتے میں جاتی نظر آرہی ہیں۔ ریاست کے تجارتی دارالحکومت اندور کی تمام نو سیٹیں بی جے پی کے کھاتے میں جا رہی ہیں۔