نئی دہلی، 01 جولائی (یو این آئی) کانگریس نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا زوال اس الیکشن کے ساتھ ہی شروع ہو گیا ہے، لیکن یہ حیرت کی بات ہے کہ بی جے پی اس اشارے کو نہیں سمجھ رہی ہے اور اس نے دس سال کے اقتدار سے حاشیہ پر جانے سے بھی سبق نہیں سیکھا، لیکن یہ بڑی بات ہے کہ اس کی آمریت میں تبدیلیاں نظر آرہی ہیں اور اس میں ابھی مزید تبدیلیاں آئیں گی کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کانگریس کو 2014 اور 2019 کے انتخابات میں زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن جس پارٹی سے لوگوں نے 2024 میں اقتدار چھیننا شروع کردیا ہے، اسے اب پارلیمنٹ میں جواب دینا پڑ رہا ہے۔ آج وزیر اعظم نریندر مودی، جو شاذ و نادر ہی ایوان میں آتے ہیں، کو اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران دو بار کھڑا ہونا پڑا، یہ ایک بڑی تبدیلی ہے اور بی جے پی کو اس تبدیلی کے لئے مجبور کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی تقریر کے دوران خود وزیر اعظم مودی کو دو بار کھڑا ہونا پڑا۔ اس سے بھی بڑا اشارہ یہ ہے کہ مسٹر مودی لوک سبھا میں موجود رپے۔اس سے لگتا ہے تبدیلی شروع ہو گئی ہے لیکن ابھی بہت کچھ بدلنا باقی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بونے لوگوں کو اس مٹی کی تعریف کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جسے عظیم سنتوں نے سیراب کیا ہے۔ حکومت نے مذہب کی آڑ لے کر چھپنے کی کوشش کی مگر چھپ نہ سکی۔ جمہوریت میں آمریت نہیں چلتی، یہ اس الیکشن کا پیغام ہے اور اب مذہب کا کاروبار نہیں چلنے دیا جائے گا۔ یہ طے ہوگیا ہے کہ اب بی جے پی کے پاس مذہب کی آڑ میں چھپنے کا کوئی موقع نہیں ہے کیونکہ اس الیکشن میں دو تہائی ہندوؤں نے بی جے پی کے خلاف ووٹ دیا ہے جبکہ یہ پارٹی ہندو مذہب کی بنیاد پر چلتی ہے۔ بی جے پی ہندو مذہب کے عظیم تصور کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اسے مسٹر گاندھی نے آج پارلیمنٹ میں روک دیا ہے اور اب یہ مزید چلنے والا نہیں ہے۔
انہوں نے مودی حکومت سے کہا، ‘یہ یقینی ہے کہ ہم آپ کو مسائل سے بھاگنے نہیں دیں گے۔ آپ نے مذہب کا سہارا لیا لیکن اجودھیا کے لوگوں نے بی جے پی کو منہ توڑ جواب دیا۔ آدھا جواب وارانسی میں مل گیا ہے اور اگلی بار مکمل جواب وہاں سے بھی مل جائے گا۔
مسٹر کھیڑا نے حکومت سے کہا، "جواب دیں کہ سات برسوں میں 70 پیپر لیک کیوں ہوئے، اگنی ویر کو پنشن کیوں نہیں ملتی، میڈیکل کے داخلے کے امتحان میں جواب کیوں نہیں دیا جا رہا ہے ۔ ملک کے عوام نے اس الیکشن میں چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ جب اجودھیا میں ہارے تو اجودھیا کے لوگوں کو 10 دن تک گالیاں ملتی رہیں۔ یہاں تک کہا گیا کہ اجودھیا میں کچھ نہ خریدو تاکہ وہاں کی معیشت خراب ہو جائے۔