پٹنہ ( یواین آئی ) جنتا دل یونائیٹڈ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رمیش ودھوری کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے آج کہا کہ انڈیا اتحاد کو ملنے والی عوامی حمایت سے خوفزدہ بی جے پی اب ہندو۔ مسلم تنازعہ پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری راجیو رنجن نے اتوار کو کہا کہ انڈیا اتحاد کو ملنے والی عوامی حمایت سے پریشان بی جے پی اب ہندو مسلم تنازعہ پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں کام کے نام پر ووٹ نہیں ملے گا، اس لیے وہ فرقہ وارانہ پولرائزیشن کا آخری ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
مسٹر رنجن نے کہا کہ لوک سبھا میں بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کے خلاف بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش ودھوری کے گھٹیا ریمارکس بی جے پی کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔ اگر آپ دیکھیں تو آج تک نہ تو وزیر اعظم مودی نے اس کی مذمت کی ہے اور نہ ہی وزیر داخلہ امیت شاہ یا اس کے صدر جے پی نڈا نے ودھوری پر تنقید کی ہے۔ چھوٹے مسائل پر ٹویٹ کرنے والے بی جے پی لیڈروں کی یہ خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ پارلیمنٹ میں ایک مسلم لیڈر کے خلاف مسٹرودھوری کے زہریلے الفاظ کوئی اتفاق نہیں بلکہ بی جے پی کا دانستہ تجربہ ہے۔
جے ڈی یو جنرل سکریٹری نے کہا کہ حقیقت میں سماج کو آپس میں لڑا کر ووٹ حاصل کرنا شروع سے ہی بی جے پی کی پالیسی رہی ہے۔ گجرات ہو یا اتر پردیش یا مرکزی سیاست، ہر جگہ وہ ذات پات اور مذہب کے نام پر لوگوں کو پولرائز کرتے ہیں اور لوگوں کو ایک دوسرے کا دشمن بناتے ہیں۔ عوام آپس میں لڑتے رہتے ہیں اور ان کے لیڈر اقتدار کے مزے حاصل کرتے رہتے ہیں۔ اس حکمت عملی کی وجہ سے پہلے منی پور میں دو برادریاں ایک دوسرے کے خون کی پیاسی بنیں اور اب وہی واقعہ ہریانہ میں دہرایا جا رہا ہے۔
مسٹررنجن نے کہا کہ حقیقت میں پچھلے نو سالوں سے اکثریت فرقہ پرستی کے نام پر اقلیتوں کو بے شرمی سے ڈرایا دھمکایاجارہاہے۔ ان میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ عوامی بائیکاٹ اور اقلیتوں کی نسل کشی کی دھمکیاں میڈیا کی موجودگی میں نام نہاد ‘دھرم سنسند’ کے ذریعے کھلے عام دی جا رہی ہیں۔ آئین اور امن و امان کی مسلسل دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، جبکہ نفرت انگیز تقریر کرنے پر بھی مقدمات درج نہیں کیے جاتے۔
جے ڈی یو جنرل سکریٹری نے کہا کہ یہ تمام معاملات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بی جے پی کے لئے قوم پرستی اور ملک کی یکجہتی اور سالمیت کی باتیں عوام کو گمراہ کرنے کے لئے صرف ہتھیار ہیں، حقیقت میں ان کے پاس ان اقدار پر ذرا بھر بھی اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنا ووٹ بینک بڑھانے اور اقتدار حاصل کرنے کے لیے کوئی بھی حد عبور کر سکتے ہیں۔