نئی دہلی: بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ آئی آرسی ٹی سی گھوٹالہ معاملے میں سی بی آئی نے راوز ایوینیو کورٹ میں ان کے خلاف عرضی داخل کی۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں انہیں دی گئی ضمانت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پر عدالت نے تیجسوی یادو کو نوٹس بھی جاری کردیا۔
جانچ ایجنسی نے سال 2018 میں آئی آر سی ٹی سی ٹینڈر گھوٹالہ معاملے میں آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو، سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی، نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو سمیت 14 لوگوں پر چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اس وقت مانا جا رہا تھا کہ اس معاملے کی وجہ سے تیجسوی یادو کے سیاسی کیریئر کے ابتدائی دور میں ہی گرہن لگ سکتا ہے۔جس وقت سی بی آئی نے یہ چارج شیٹ داخل کی تھی، اس وقت لالو پرساد یادو پہلے ہی چارہ گھوٹالہ میں سزا کاٹ رہے تھے اور ان کا ایمس میں علاج چل رہا تھا۔ واضح رہے کہ سال 2004 میں اس وقت کے وزیر ریلوے لالو پرساد یادو نے ریلوے کے دو ہوٹلوں کو آئی آرسی ٹی سی کو ٹرانسفر کیا تھا۔ انہوں نے ان کی نگرانی کرنے کے لئے ٹینڈر بھی جاری کئے تھے۔اس دوران پتہ چلا کہ ٹینڈر دینے میں گڑبڑی ہوئی تھی۔ جانچ میں پایا گیا کہ لالو یادو نے وزیر ریلوے رہتے ہوئے ریلوے کے پوری اور رانچی میں واقع دو ہوٹلوں کا الاٹمنٹ کوچر برادران کی کمپنی سجاتا ہوٹل کو دے دیا تھا۔ اس کی تقسیم میں، قواعد کو مکمل طور پر طاق پر رکھ دیا گیا تھا۔
اس الاٹمنٹ کے عوض میں لالو پرساد یادو کو پٹنہ میں کروڑوں روپئے کی زمین ایک شیل کمپنی ڈیلائٹ مارکیٹنگ کے ذریعہ منتقل کی گئی تھی۔ اس کمپنی کو اب لارا پرائیویٹ کمپنی کے نام سے جانا جاتا ہے۔اس وقت سی بی آئی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے ہاتھ میں اس کیس کی ذمہ داری آئی۔ سی بی آئی کے مطابق، ابتدائی جانچ میں سامنے آیا تھا کہ ہوٹل الاٹمنٹ میں گڑبڑیاں ہوئی ہیں۔ ہوٹل لیز پر دینے کے بدلے زمین لی گئی۔ 65 لاکھ روپئے میں 32 کروڑ کی زمین لی گئی۔ دوسری طرف، یہ بھی کہا جارہا تھا کہ اگر تیجسوی یادو پر الزام ثابت ہوجاتا تو انہیں 7 سال کی سزا ہوجاتی۔
ایسے میں تیجسوی یادو ایک بھی الیکشن نہیں لڑ پاتے۔ قانونی ماہرین کے مطابق، اگر کسی بھی شخص کو 6 ماہ سے زیادہ کی سزا ہوتی ہے تو ریپرنزنٹیشن آف پیپل ایکٹ کے تحت التزام ہے کہ وہ شخص الیکشن نہیں لڑسکتا۔