نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):جھارکھنڈ کے پلاموں ضلع کے پانکی بلاک میں مہاشیوراتری کی پوجا کو لے کر دو فریق کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔اس میں مقامی ایس ڈی پی او کے علاوہ کچھ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔علاقے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق پتھراؤ کے نتیجے میں دونوں اطراف کے ایک درجن کے قریب افراد زخمی ہو گئے۔ معاملہ پانکی بلاک کی مسجد چوراہا سے متعلق ہے۔ وہاں سے 800 میٹر کے فاصلے پر ‘رہاویر پہاڑی’ مندر ہے۔ یہاں 18 فروری کو مہاشیوراتری میلہ منعقد ہونا تھا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس میلے میں جانے کے لیے اکثریتی فرقہ کی جانب سے مسجد کے احاطے کے باہر ایک محراب تعمیر کیا جا رہا تھا۔ محمد سرتاج عالم کی جانب سے بی بی سی ہندی کو فراہم کرائی گئی معلومات کے مطابق مقامی نوجوان آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ منگل کی رات آٹھ بجے مقامی پولیس اسٹیشن کو اس گیٹ کی اطلاع ملی۔
مقامی پولیس تھانہ رات آٹھ بجے موقع پر پہنچی۔ آفتاب کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہندو فریق کو بتایا کہ پہلی بارمحراب لگایاجا رہا ہے۔ اس کے لیے ضلعی انتظامیہ سے اجازت لینی ہوگی۔اس معاملے پر بات چیت کے لیے دونوں طرف سے دس دس لوگوں کو تھانے بلایا گیا۔اس دوران دونوں اطراف کے لوگ بڑی تعداد میں جمع ہو گئے۔ کچھ ہی دیر میں پتھراؤ شروع ہو گیا۔
محراب لگانے کی کوشش کرنے والے نرنجن سنگھ کہتے ہیں، ’’ہم نے مسلم فریق سے کہا تھا کہ جب آپ شادی یا تہوار میں سڑک کا گھیراؤ کرتے ہیں تو ہم احتجاج نہیں کرتے۔ اس لیے آپ لوگ محراب کی مخالفت نہیں کرتے۔ دریں اثناء ڈی آئی جی پالامو راج کمار لکڈا نے بی بی سی کو بتایا کہ پلاموں کے پنکی بلاک میں مہاشیو راتری کے لیے توران گیٹ پر دو فریقین کے درمیان جھگڑا ہوا، جس کی وجہ سے دونوں طرف سے پتھراؤ ہوا۔ معاملے کی اطلاع ملتے ہی ضلع کے ایس پی، ایس ڈی پی او اور ڈی سی نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا۔ فی الحال اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ حالات کو معمول پر لایا جا سکے۔