نئی دہلی (پریس ریلیز)انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نئی دہلی میں آج جی 20 پر یک روزہ سمینار کا انعقاد کیاگیا جس میں جی ٹوئینٹی سے ملک کے مستقبل پر ہونے والے اثرات اور دور رس نتائج پر سرکردہ اسکالرس اور دانشوروں نے گفتگو کی ۔افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آئی او ایس کے جنرل سکریٹری پروفیسر زیڈ ایم خان نے کہاکہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ جی ٹوینٹی کی صدارت بھارت کو ملی ہے ۔ یہ ایک اہم انٹرنیشنل تنظیم ہے اور اس کے تمام ممالک کو موقع بہ موقع صدارت اور میزبانی کا موقع ملتاہے ۔ اس مرتبہ انڈیا کی میزبانی میں اجلاس ہورہاہے ۔ جی ٹوینٹی ایک اچھا موقع ہے ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کا ، ترقیاتی ایجنڈا کو آگے بڑھانے کا اور عالمی سطح پر ایک مثبت شبیہ قائم کرنے کا ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ میڈ یاکا ایک طبقہ جی ٹوینٹی اجلاس رپورٹنگ اس کے اصل اور بنیادی مقاصد کو نظر انداز کرکے اس سے انداز سے کررہاہے جس سے یہ تاثر دیا جارہاہے کہ کچھ خاص لوگوں کی وجہ سے ہی بھارت کو جی ٹوینٹی کی صدارت ملی ہے جبکہ یہ سچائی اور حقیقت کے خلاف ہے ۔ اس کی جہ سے اصل مقاصدمتاثر ہوں گے۔
پروفیسر عبد العزیز انصاری نے جی ٹوینٹی کے مثبت مقاصد پر تفصیل سے گفتگو کی اور بتایاکہ ملک کیلئے آگے بڑھنے کا یہ بہترین اور تاریخی موقع ہے ۔پروفیسر سلمی عزیز نے کہاکہ بھارت دنیا کے بڑے ممالک میں سے ایک ہے لیکن دوسری طرف اندورن ملک کی کچھ ایسی طاقتیں سرگرم ہیں جس کی وجہ سے ہمارے ملک کی شبیہ کو نقصان پہونچ رہاہے اور دیش کی بدنامی ہورہی ہے ۔ جی ٹوینٹی کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت کو شرپسند عناصر کے خلاف سخت قدم اٹھانا چاہیے کہ کیوں اس طرح کی تنظیموں کی وجہ سے دنیا بھر میں ملک کی بدنامی ہورہی ہے ۔
اس موقع پر پروفیسر منظور عالم ، پروفیسر محمد اسحاق ،پروفیسر سجاد لون ، ڈاکٹر محمد اجمل ، پروفیسر ایس ایم پاشا, پروفیسر شبانہ محفوظ سمیت متعدد اسکالرس اور دانشوروں نے خطاب کیا اور مقالہ پیش کیا
واضح رہے کہ بیس کے گروپ کو عام طور پر جی ٹوئنٹی کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ اس میں یورپی یونین سمیت انیس ممالک شامل ہیں۔ اس گروپ کا اجلاس سالانہ بنیادوں پر ہوتا ہے، جس میں سربراہ حکومت و ممالک کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک کے سربراہان بھی شرکت کرتے ہیں۔ اس دوران دنیا بھر میں مالیاتی استحکام اور اقتصادی امور جیسے موضوعات پر بات چیت ہوتی ہے۔
جی ٹوئنٹی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کو ایک سیاسی بیان کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس پر عمل کرنا لازمی نہیں ہوتا
جی ٹوئنٹی میں یورپی یونین، ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، برطانیہ، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی اور امریکا شامل ہیں۔ جی ٹوئنٹی ممالک مشترکہ طور پر عالمی اقتصادی پیداوار کے تقریباً 85 فیصد جب کہ اسی فیصد عالمی تجارت کے ذمے دار ہیں۔ دنیا کی دو تہائی آبادی ان ممالک میں آباد ہے۔
نظامتِ کا فریضہ پروفیسر حسینہ حاشیہ نے انجام دیا، قبل ازیں مولانا اطہر حسین ندوی نے قرآن کی تلاوت کے ذریعہ سمینار کا آغاز کیا۔