شملہ (یو این آئی) ہماچل پردیش قانون ساز اسمبلی کے 12 نومبر کو ہونے والے ووٹوں کی گنتی 8 دسمبر کو ہوگی۔ کانگریس کے کچھ امیدوار ای وی ایم اسٹرانگ رومز کے باہر خیمے لگا کر چوکیداری کر رہے ہیں۔
ایک مرحلے میں ہونے والی پولنگ میں قبائلی اضلاع سمیت ریاست میں کہیں سے بھی تشدد کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ پولنگ پرامن طریقے سے ہوئی۔ ووٹنگ کے بعد ریاست کے مختلف حصوں میں بنائے گئے اسٹرانگ رومز میں ای وی ایم کو قید کر دیا جاتا ہے، لیکن کانگریس کے کچھ امیدوار ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ اور دھاندلی کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اسٹرانگ روم کے باہر خیمہ لگا کر پہرہ دے رہے ہیں، جس کے چرچے پوری ریاست میں ہو رہے ہیں۔ اونا، ہمیر پور، کلّو، بلاس پور اور دیگر اضلاع میں کانگریس لیڈروں نے خیمے لگا کر ای وی ویم کی حفاظت شروع کردی ہے۔
کئی لیڈر اپنی شکست کی وجہ ای وی ایم کو بتا رہے ہیں، جو الیکشن جیتتا ہے، اس کے لیے ای وی ایم سب سے محفوظ، قابل بھروسہ اور جدید الیکٹرانک دور کا مجسمہ بن جاتی ہے، لیکن اگر ہار جائے تو اس ای وی ایم کو ولن، ناقابل اعتبار اور غیر محفوظ کہا جاتا ہے۔
ریاست کے تمام 68 حلقوں میں ڈالے گئے ووٹ ای وی ایم میں قید ہیں۔ پچھلے ہفتے سے یہ ای وی ایم تین درجے حفاظتی حصار میں قید ہیں۔ ضلع اور اسسٹنٹ الیکشن آفیسر مقررہ اصولوں کے مطابق ای وی ایم کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں اسٹرانگ رومز میں بند تمام ای وی ایم بھی تھرڈ آئی (سی سی ٹی وی) کیمروں کی نظر میں ہیں۔ ایسے میں ان کے ہیک ہونے، چوری ہونے اور دھاندلی کا اندیشہ ستا رہا ہے۔
دراصل، کانگریس کے کچھ امیدوار ای وی ایم اسٹرانگ رومز کے باہر خیمے لگا کر پہرہ دے رہے ہیں۔ ایک طرف وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے کانگریس میں تیزی سے لابنگ جاری ہے۔ لیڈران دہلی سے سابق وزیر اعلیٰ آنجہانی ویربھدر سنگھ کی نجی رہائش گاہ ہالی لاج میں جوڑ توڑ کے لیے بھاگ رہے ہیں، جب کہ کچھ لیڈروں نے انجانے میں خوف یا پھر ایک دوسرے کو دیکھ کر کے مقابلے میں آکر اسٹرانگ رومز کے باہر خیمے لگا کر کارکنان کے ساتھ پہرا دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ کانگریس لیڈر ہار سے زیادہ ای وی ایم میں دھاندلی سے ڈر رہے ہیں۔
یو این آئی۔ این یو۔