شملہ، 16 اپریل (یواین آئی) ہماچل میں لوک سبھا انتخابات میں امیدواروں کے انتخاب کو لے کر کانگریس پھونک پھونک کر قدم رکھ رہی ہے۔طویل بحث کے بعد پارٹی نے منڈی اور شملہ پارلیمانی سیٹوں کے لیے دو نوجوان امیدواروں کو انتخابی جنگ میں اتارا ہے۔ ایسے میں کانگریس ہمیر پور اور کانگڑا سیٹوں پر بھی الیکشن کو ہلکے میں نہیں لینا چاہتی ہے۔ اسی لیے ان دونوں نشستوں پر امیدواروں کے ناموں کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اس کے لیے اسی ہفتے دہلی میں مرکزی الیکشن کمیٹی کی میٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ جس میں دونوں نشستوں پر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔
ہمیر پور سیٹ پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار اور مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے قد اور مسلسل جیت کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے کانگریس کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کی ساکھ داؤ پرہے۔ اس لیے پارٹی چاہتی ہے کہ ہمیر پور پارلیمانی حلقہ میں کسی دمدار امیدوار کو ہی میدان میں اتاراجائے۔ ایسے میں الیکشن کے حوالے سے کارکنوں کو ایسا غلط پیغام نہیں جانا چاہیے کہ پارٹی نے الیکشن کو ہلکے میں لیا ہے۔ اسی طرح کانگریس اب کانگڑا سیٹ سے بھی مضبوط امیدوار کھڑا کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ایسے میں کانگڑا اور ہمیر پور سے ٹکٹ کے لیے زیرغورآشا کماری اور ستپال رائے زادہ کا نام تبدیل کاجانا اب یقینی دکھائی دے رہا ہے۔
ہمیر پور سے مسٹرانوراگ ٹھاکر قومی سطح کی سیاست میں قائم رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ اس وقت مسٹر ٹھاکر مرکز میں مودی حکومت میں وزیر ہیں۔ وہ ہمیر پور سے مسلسل الیکشن جیت رہے ہیں۔ ساتھ ہی وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو اور نائب وزیر اعلی مکیش اگنی ہوتری دونوں ہی ہمیر پور پارلیمانی حلقہ سے ہیں۔ ایسے میں اس سیٹ پر کانگریس کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ اس کے پیش نظر پارٹی انتخابی جنگ میں مسٹرانوراگ ٹھاکر کو سخت ٹکر دینے کے لیے مضبوط امیدوار کے نام پر غور کر رہی ہے۔
ابھی تک مسٹرٹھاکر کے مقابلے میں ٹکٹ کے لئے کنسیڈر کئے جارہے سابق ایم ایل اے ستپال رائے زادہ کانگریس کومضبوط امیدوار نظر نہیں آرہے ہیں۔ وہ 2022 میں اونا اسمبلی سیٹ سے 1736 ووٹوں کے فرق سے الیکشن ہارے تھے۔ جس کی وجہ سے دہلی میں 13 اپریل کو ہونے والی مرکزی الیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں ہمیر پور سیٹ کو ہولڈ پر رکھا گیا ہے۔ ایسے میں ظاہر ہے کہ پارٹی ہائی کمان ٹکٹ تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
مسٹرسکھوندر سنگھ سکھو نے ہمیر پور سیٹ سے ستپال رائے زادہ کو میدان میں اتارنے کا اشارہ بھی دیا تھا، جس کے بعد رائے زادہ نے مہم شروع کر دی ہے، لیکن مسٹرٹھاکر کے سیاسی قد کو دیکھتے ہوئے کانگریس ہائی کمان انتخابات میں جیت پر کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی ہے۔ سیاسی مبصر گرمیت بیدی کے مطابق ہمیر پور پارلیمانی سیٹ پر مسٹرٹھاکر کا ستارہ بہت بلند ہے۔ انہیں ٹکر دینے کے لئے یا تو وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو خود انتخابی میدان میں اتریں یا پھر اپنے خاندان کے کسی فرد کو الیکشن لڑانا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ان کے یا ان کے خاندان کا کوئی فرد ہی انتخابات میں بی جے پی کو سخت چیلنج دے سکتا ہے۔
منڈی اور شملہ پارلیمانی حلقوں کی طرح کانگریس کانگڑا میں بھی نوجوان چہرے کو میدان میں اتارنا چاہتی ہے۔ ایسے میں پارٹی ایم ایل اے رگھویر سنگھ بالی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ کانگڑا سیٹ سے پارٹی کے سینئر لیڈر ڈاکٹر۔ راجیش شرما بھی ٹکٹ کی دوڑ میں شامل ہیں۔ پینل میں سابق وزیر آشا کماری کے ساتھ ان کے نام کو بھی شامل کیاگیاتھا۔ لیکن کوآرڈینیشن اینڈ اسکریننگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد آشا کماری کا نام ہی سنٹرل الیکشن کمیٹی کو بھیجاگیا تھا۔ جہاں میٹنگ میں بحث کے بعد کانگڑا سیٹ کو بھی ہولڈ پر رکھاگیا ہے۔
کانگریس ہائی کمان کانگڑا ضلع سے متعلق کسی نوجوان چہرے کو آگے لانا چاہتی ہے۔ نیز آشا کماری کا تعلق ضلع چمبا سے ہے۔ کانگڑا پارلیمانی حلقہ میں کل 17 اسمبلی حلقے آتے ہیں۔ جس میں کانگڑا ضلع کے 13 اور چمبا ضلع کے 4 اسمبلی حلقے ہیں۔ اس طرح پارٹی کے اس حساب میں سابق وزیر آشا کماری کا بڑا سیاسی قد بھی فٹ نہیں بیٹھ رہا ہے۔ موجودہ ایم ایل اے رگھویر سنگھ بالی نوجوان ہونے کے ساتھ کانگڑا ضلع سے تعلق رکھتے ہیں۔ تاہم بالی نے خود لوک سبھا الیکشن لڑنے سے گریز کیا تھا۔ لیکن پارٹی اب بالی پرہی داؤ لگانا چاہ رہی ہے۔
رگھویر سنگھ بالی مسٹرسکھو کے قریب ہیں۔ اسی لیے انہیں پہلی بار اسمبلی انتخابات جیتنے کے بعد کابینہ کا درجہ دیا گیا ہے۔ ایسے میں ان کے لیے وزیراعلیٰ کی بات ٹالنا مشکل ہوگا۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے کانگڑا ضلع سے تعلق رکھنے والے برہمن لیڈر ڈاکٹر راجیو بھردواج کو ٹکٹ دیا ہے۔ ایسے میں کانگریس تمام پہلوؤں کے پیش نظر کانگڑا سیٹ پر ازسر نوغور کر رہی ہے۔ کانگریس کی ریاستی صدر پرتیبھا سنگھ کا کہنا ہے کہ کانگریس لوک سبھا انتخابات میں مضبوط امیدوار کھڑا کرے گی، جس پر ہائی کمان جلد ہی اپنا فیصلہ لے گی۔