نئی دہلی، 29 نومبر (یو این آئی) کانگریس نے کہا کہ پورے انتخابی عمل سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے اور الیکشن کمیشن کا کام کاج شدید شکوک و شبہات میں ہے، اس لیے پارٹی عوام کے درمیان جائے گی اور اس معاملے پر ہر ایک سے تجاویز طلب کرے گی نیز ایک قومی تحریک شروع کرے گی۔کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش اور کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انتخابی عمل پوری طرح سے شکوک کے دائرے میں ہے۔ انتخابی عمل اب ایماندارانہ نہیں رہ گیا ہے اور الیکشن کمیشن اپوزیشن پارٹیوں کی شکایات پر توجہ نہیں دے رہا ہے، اس لیے کانگریس ورکنگ کمیٹی نے اس مسئلہ پر گہرائی سے غور کیا ہے اور انتخابی عمل کو شفاف بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک عوامی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کے ساتھ پورا انتخابی عمل درست نہیں ہے اور خود وزیر اعظم نریندر مودی پہلے بھی اس پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کام کرنے کا انداز مشکوک ہے کیونکہ اس کی سائٹ سے نام ہٹائے جاتے رہے ہیں اور جب اس بارے میں شکایت کی جاتی ہے تو کوئی جواب نہیں ملتا۔ انتخابی عمل شک کے دائرے میں ہے، اس لیے کانگریس عوام کے درمیان مہم چلائے گی اور اس مسئلہ پر عوام سے بات چیت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج ای وی ایم صرف ایک معاملہ نہیں تھا بلکہ پورا انتخابی عمل ایک معاملہ تھا۔ کانگریس نے ہریانہ پر کمیشن کو 20 شکایات کیں، کمیشن نے شکایات سنیں لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں کی۔
کانگریس کے لیڈروں نے کہا کہ انتخابی عمل کے لئے ایمانداری کا ہونا ضروری ہے لیکن ہمارا الیکشن کمیشن اس پر توجہ نہیں دے رہا ہے اس لئے پارٹی کو ملک گیر تحریک شروع کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ 26 دسمبر کو بیلگام میں ہونی ہے لیکن اس سے پہلے انتخابی عمل میں بے قاعدگیوں پر پورے ملک میں تحریک چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 18 دسمبر 2023 کو انڈیا الائنس کی تمام جماعتوں کے لیڈروں نے وی وی پی اے ٹی کے حوالہ سے کمیشن سے شکایت کی تھی لیکن کمیشن ان کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ جمہوریت پر عوام کا اعتماد برقرار رکھنے کے لیے انتخابی عمل کو ایمانداری سے شفاف بنانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ورکنگ کمیٹی نے بی جے پی کی پولرائزنگ مہم کی انتخابی سیاست کو بھی مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ پارٹی جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ پورا ہونے تک جدوجہد جاری رکھے گی۔ ورکنگ کمیٹی نے ہریانہ اور مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج کو توقعات کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں ہیرا پھیری اور بے ضابطگیاں ہوئیں۔ ورکنگ کمیٹی نے تسلیم کیا ہے کہ مہاراشٹر کے انتخابی نتائج میں دھاندلی ہوئی ہے اور نتائج توقعات کے مطابق نہیں رہے۔
کانگریس قائدین نے پارٹی کارکنوں میں اتحاد اور نظم و ضبط کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ مایوس یا گھبرانے کے بجائے نئے عزم کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ اتحاد اور نظم و ضبط کی اب پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ بھارت جوڑو یاترا، بھارت جوڑو نیائے یاترا اور لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران پارٹی نے عوام کے سامنے جو مسائل رکھے ہیں وہ ملک کے لوگوں کے لیے روز مرہ کے مسائل ہیں۔ اس میں مکمل سماجی انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ذات پات کی مردم شماری، درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور او بی سی کے لیے ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد کو ہٹانا، سیاسی سرپرستی کے ذریعے معیشت میں بڑھتی ہوئی اجارہ داریوں پر کنٹرول اور مسلسل مہنگائی اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری شامل ہے۔انہوں نے ذات پات کی مردم شماری کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے ہی سب کو انصاف مل سکتا ہے۔ ورکنگ کمیٹی میں بنگلہ دیش کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر مظالم کے حوالے سے ضروری اقدامات کرے۔ سنبھل کا حوالہ دیتے ہوئے ورکنگ کمیٹی نے کہا ہے کہ بی جے پی نے 1991 کے مذہبی مقامات ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رام جنم بھومی کو چھوڑ کر تمام مذہبی مقامات کی 1947 کی حیثیت کو برقرار رکھا جائے گا۔پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاسوں کے درمیان اس سال کانگریس ورکنگ کمیٹی کی یہ تیسری میٹنگ تھی اور چوتھی میٹنگ بیلگام میں ہونا طے کیا گیا ہے۔