نئی دہلی(پریس ریلیز)دہلی فسادات معاملے میں خصوصی سیشن عدالت یکے بعد دیگرے ملزمین کو پولس کی ناقص تفتیش اور ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے رہا کررہی ہے، گذشتہ دنوں ہی عدالت نے 9 مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے بری کردیا تھا، آج عدالت نے مقدمہ نمبر65/2021 اور ایف آئی آر نمبر 47/2020 پولس اسٹیشن گوکلپوری میں فیصلہ صادر کرتے ہوئے ملزمین محمد شاہنواز عرف شانو، محمد شعیف عرف چھٹوا، شیخ شاہ رخ، شیخ رشید، شیخ آزاد، شیخ اشرف علی، شیخ پرویز، محمد فیصل اور شیخ رشید عرف مونو کو ناکافی ثبوت وشواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کردیا۔یہ جانکاری جمعیۃ علماء کی جانب سے جاری کردہ ریلیزمیں دی گئی ہے۔
دہلی فساد معاملے کی سماعت کرنے والے کرکاڈومہ سیشن عدالت کے جج پولاستیہ پرمچالا نے نا کافی ثبوت و شواہد اور ناقص تفتیش کی بناءپر 9 مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے بری کردیا۔، محمد شاہنوازشانو، شیخ شارخ اور شیخ پرویز کو جمعیة علماءہند نے قانونی امداد فراہم کی ۔
سیشن عدالت کے جج نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ گواہ استغاثہ کے بیانات میں تضاد ہے نیز اہم گواہ استغاثہ کی جانب سے کوئی صفائی نہیں پیش کی گئی کہ اس نے اتنی اہم معلومات اپنے سینئر افسران کو فراہم کرنے میں دیری کیوں کی۔
عدالت نے مزید کہا کہ ملزمین کی مبینہ غیر قانونی سرگرمیوں میںملوث ہونے کی اطلاع ہیڈ کانسٹبل نے کہیںپر بھی تحریری طور پر مہینوں تک درج نہیں کی تھی بلکہ ایک طویل عرصہ گذر جانے کے بعد اس کا اندراج کیا گیا جو بذات خود مشکوک ہوجاتا ہے۔ہیڈ کانسٹبل (گواہ نمبر 9) نے دوران گواہی کہا کہ اس نے زبانی طو ر پر اس کے اعلی افسران کو حادثہ کے بارے میں ہفتہ پندرہ دن بعد مطلع کیا تھا ، سینئر افسران کو تاخیر سے معلومات دینے کی وجہ بیان نہیںکی گئی اور اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ سینئر افسران کو تاخیر سے معلومات ملی تھی اس کے باجود سینئر افسران نے اس کا باقاعدہ اندراج نہیں کیا ۔عدالت نے کانسٹبل کی گواہی کو خارج کرتے ہوئے ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا ۔ اس مقدمہ میں استغاثہ نے کل 10 سرکاری گواہوںکو عدالت میں ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے پیش کیا تھالیکن عدالت نے ان کی گواہی کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا۔۔
ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 (فسادات برپا کرنا،گھروں کو نقصان پہنچانا،غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونا )اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا ۔ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیة علماءہند(ارشد مدنی) کی جانب سے مقرر کردہ وکیل ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاون وکلائ نے الزامات پر بحث کی تھی اور سرکاسری گواہوں سے جرح بھی کی تھی جس کے نتیجے میں ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا گیا ۔
حتمی بحث کرتے ہوئےایڈوکیٹ بابر چوہان نے عدالت کو بتایا تھا گواہ نمبر1 نے عدالت میںملزمین کی شناخت نہیں کی تھی جبکہ پولس گواہان نے ملزمین کو پھنسانے کے لیئے عدالت میں جھوٹی گواہی دی، پولس گواہان کی گواہی میں بھی کھلا تضاد ہے۔
واضح رہے کہ جمعیة علماءہند کی کوششوں سے دہلی فساد مےں مبےنہ طور پرماخوذ 92مسلم ملزمان کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیںجمعیة علماءہند کے وکلاءکا پینل کل 139 مقدمات دیکھ رہا ہے جس میں دو درج سے زائد ملزمین رہائی مل چکی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر عدالت نے مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے بری کیا ہے، اس سے قبل بھی دہلی ہائی کورٹ نے چار ملزمین کو مقدمہ شروع ہونے سے قبل ہی ڈسچارج کردیا تھا جبکہ سیشن عدالت نے تین مختلف مقدمات میں 13 ملزمین کو مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے کے بعد بری کیا تھا۔
دہلی فسادات کی سماعت کرنے کے لیئے خصوصی سیشن عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو تیز رفتاری سے مختلف مقدمات کی سماعت کررہی ہے ، بیشتر مقدمات میںملزمین پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے اور گواہوں کے بیانات قلمبند کیئے جارہے ہیں۔