جموں،4اکتوبر(یو این آئی)غیر مقامی لوگوں پر مشتمل جموں وکشمیر کی موجودہ انتظامیہ کو یہاں کے عوام کے دکھ درد کیساتھ کوئی لینا دینا نہیں، موجودہ انتظامیہ یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کے بجائے آئے روز نت نئے مصائب اور مشکلات میں مبتلا کررہی ہے جس کی وجہ سے یہاں کے عوام زبردست پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ان باتوں کا اظہارنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پتنی ٹاپ اور بانہال میں خطہ چناب سے وابستہ پارٹی لیڈران اور عہدیداران کے الگ الگ اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 5اگست2019کے بعد جو بھی انتظامیہ جموں وکشمیر پر تھوپی گئی وہ یہاں کے عوام کی خیر خواہ ثابت نہیں ہوئی۔ اس کی بڑی وجہ ہے کہ انتظامیہ میں کلیدی اور بیشتر عہدوں پر غیر مقامی بیوروکریٹوں کو تعینات کیا گیاہے ، جن کو یہاں کے عوام کے دکھ، درد، احساسات اور جذبات کی کوئی قدر نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ حد تو یہ ہے کہ موجودہ افسرشاہی عام لوگوں کے منہ سے سچی بات سننے کیلئے بھی تیار نہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بے روزگاری ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر سامنے آرہا ہے اور اس وقت لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بے کار بیٹھے ہیں اور ہزاروں عمر کی حدیں پار کررہے ہیں۔ اس صورتحال نے نوجوان پود مایوسی اور نااُمیدی کے بھنور میں ڈال دیاہے اور منشیات کا ریکارڈ توڑ استعمال بھی اسی بے روزگاری کی دین ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان پود منشیات کی بدترین اور جان لیو لت میں گھر چکی ہے ، جو ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہی قوم اور ملک کے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں اور اگر نوجوان پود ہی منشیات جیسے بدعات کے بھنور میں پھنس جائیگی تو مستقبل کے تاریک ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ اس لئے میں والدین کے ساتھ ساتھ علمائے دین اور ایمہ مساجد سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ نوجوانوں کو منشیات کی لت سے باز رکھنے میں اپنا رول نبھائیں۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھی زور دیا کہ منشیات کے استعمال کے خاتمے کیلئے اس وباءکی جڑ تک جائیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے بھی منشیات کی بدعت کے قلع قمع کرنے میں بھی اپنا رول نبھانے کیلئے”واڈا”کے نام سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو تمام متعلقین کیساتھ رابطے میں ہے اور ایک وسیع مشاورت کررہی ہے۔ ہماری کوشش یہی ہے کہ ہم ایک اپنی اور سے ایک کوشش کرکے ایک ایسا لائحہ عمل مرتب کرے جس سے منشیات کے استعمال پر روک لگ سکے۔انہوں نے کہا کہ مذہبی اور اخلاقی تعلیم ہماری نئی نسل کو منشیات اور دیگر بدعات سے روک سکتی ہے اور اس کیلئے والدین کو اپنا کردار نبھانا ہوگا۔