ڈھاکہ، 5 اگست (یو این آئی/ ایجنسیاں)بنگلہ دیش میں ایک ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں اور ان میں سیکڑوں ہلاکتوں کے بعد بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد استعفیٰ دے کربیرون ملک روانہ ہوگئیں۔رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ واجد کے استعفے اور بیرون ملک جانے کے بعد مظاہرین ان کی سرکاری رہائش گاہ میں گھس گئے جہاں مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی اور سامان بھی اٹھا کر لے گئے۔
تاہم مظاہرین نے ڈھاکہ میں بنگلا دیش کے بانی اور شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کے مجسموں کو بھی نقصان پہنچایا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دارالحکومت ڈھاکہ میں مشتعل مظاہرین شیخ مجیب کے مجسموں کو توڑ رہے ہیں۔علاوہ ازیں حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑنے کی خبر پر ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا۔
ذہن نشیں رہے کہ بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں اور پُرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اور وہ ڈھاکہ میں اپنی رہائش گاہ سے روانہ ہو گئیں جب کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی سربراہ کے استعفے کی تصدیق کی اور ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد 300 سے تجاوز کر چکی ہے۔برطانوی ویب سائٹ ’اسکائے نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسینہ واجد اور ان کی بہن گن بھون (وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ) سے ہندوستان چلی گئی ہیں، حسینہ واجد تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھی لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔بعد ازاں بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے،۔
بنگلہ دیشی آرمی چیف نے مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا اور جنرل وقیر الزمان نے کہا کہ عوام فوج پر بھروسہ رکھیں، حالات بہتر ہوجائیں گے، ہم بنگلہ دیش میں امن واپس لائیں گے۔
مظاہرین نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، جنہیں قابو کرنے کے لیے سڑکوں پر پولیس اور فوج کی بڑی تعداد موجود ہے۔
بنگلہ دیش کے چینل 24 نے دارالحکومت میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں دوڑتے ہوئے ہجوم کی تصاویر نشر کیں، جو جشن منا رہے تھے۔
بنگلہ دیشی صحافی یاسر عرفات نے اے ایف پی کو بتایا کہ میں گن بھون محل کے اندر ہوں، جہاں 1500 سے زیادہ افراد موجود ہیں، وہ فرنیچر اور شیشے توڑ رہے ہیں۔اس سے قبل خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وزیر اعظم کے قریبی معاون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صورتحال ایسی ہے کہ یہ بھی ایک امکان ہے، لیکن میں نہیں جانتا کہ یہ کیسے ہوگا؟
ان قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ وہ محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے لیے ڈھاکا محل سے روانہ ہو گئی ہیں۔دوسری جانب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے صاحبزادے نے پیر کو ملکی سکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ ان کی والدہ کے اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضے کی کوشش کو روکیں۔
امریکا میں مقیم صجیب وازید جوئی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آپ کا فرض ہے کہ ہم اپنے لوگوں اور ہمارے ملک کو محفوظ رکھیں اور آئین کو برقرار رکھیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی غیر منتخب حکومت کو ایک منٹ بھی اقتدار میں نہ آنے دیں، یہ آپ کا فرض ہے۔یاد رہے کہ اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد کم از کم 300 ہو گئی ہے۔یہ تعداد پولیس، اہلکاروں اور ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی رپورٹوں پر مبنی ہے۔
مظاہروں کا آغاز پیر کو دوبارہ ہوگا جبکہ دارالحکومت ڈھاکہ میں فوجیوں اور پولیس کی بھاری نفری اہم سڑکوں پر گشت کر رہی ہے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دفتر جانے والے راستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔