نئی دہلی، 30 اگست (یو این آئی) موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں، پرائمری شعبوں، خاص طور پر زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مالیاتی، رئیل اسٹیٹ اور پیشہ ورانہ شعبوں میں سست روی کی وجہ سے اقتصادی ترقی اندازہ سے کم 6.7 فیصد رہی ہے جبکہ گزشتہ مالی سال میں، سال کی اسی مدت میں یہ 8.2 فیصد تھی۔
پہلی سہ ماہی کی ترقی 5 سہ ماہیوں میں سب سے کم سطح پر آگئی ہے۔ اس سے پہلے جنوری مارچ 2023 کی سہ ماہی میں یہ 6.2 فیصد رہی تھی۔ماہرین نے پہلی سہ ماہی میں یہ سات فیصد سے زیادہ ہونے کا اندازہ لگایا تھا۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ عام انتخابات اور شدید گرمی کی وجہ سے پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی گروتھ بھی متاثر ہوئی ہے اور اگلی سہ ماہی میں بہتر کارکردگی کی امید ہے۔
قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اپریل-جون 2024-25 میں حقیقی جی ڈی پی یا مستقل قیمتوں پرجی ڈی پی کا تخمینہ 43.64 لاکھ کروڑ روپے ہے، جو کہ 2023-24 کی پہلی سہ ماہی میں 40.91 لاکھ کروڑ روپے تھی جو 6.7 فیصد کا اضافہ ہے۔ مالی سال 2024-25 کی پہلی سہ ماہی میں موجودہ قیمتوں پر جی ڈی پی کا تخمینہ 77.31 لاکھ کروڑ روپے ہے، جب کہ 2023-24 کی پہلی سہ ماہی میں یہ 70.50 لاکھ کروڑ روپے تھی، جو 9.7 فیصد زیادہ ہے۔
این ایس او کے مطابق جون 2024 کو ختم ہونے والی اس سہ ماہی میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کی کارکردگی بہتر رہی ہے۔ اس شعبے میں جون 2024 کی سہ ماہی میں 7.0 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی میں یہ 5.0 فیصد رہا تھا۔ اسی طرح تعمیراتی شعبے میں پہلی سہ ماہی میں 10.5 فیصد کی شرح سے ترقی ہوئی جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی میں یہ شرح 8.6 فیصد تھی۔
این ایس او کے مطابق جون 2024 کی سہ ماہی میں زراعت، جنگلات اور ماہی پروری کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔