معروف فلسطینی نژاد امریکی سُپر ماڈل کا جراتمندانہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے،جبکہ بہت سے اسلامی کہے جانے والے ممالک اسرائیل کی گود میں عملاً بیٹھے دکھائی دے رہے ہیں
واشنگٹن(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈسک)معروف فلسطینی نژاد امریکی سُپر ماڈل و اداکارہ بیلا حدید نے فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت کی خاطر اگر ماڈلنگ کیریئر چھوڑنا بھی پڑا تو افسوس نہیں ہوگا۔ معروف فلسطینی نژاد امریکی سُپر ماڈل کا جراتمندانہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے،جبکہ بہت سے اسلامی کہے جانے والے ممالک اسرائیل کی گود میں عملاً بیٹھے دکھائی دے رہے ہیں۔ذہن نشیں رہے کہ ابھی چند دنوں قبل خود کو مسلمانوں کا بڑا خیر خواہ اور ہمدرد قرار دلانے کی کوششوں میں مصروف ترکیہ کی رجب طیب اردگان حکومت نے اسرائیل کے ساتھ خوشگوار تعلقات میں مزید اضافہ کرتے ہوئے مکمل طورپر سفارتی تعلق قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اپنے آپ میں دنیا بھر کی مسلم قیادت کو آئینہ دکھانے کی کسی کوشش سے کم نہیں ہے کہ معروف فلسطینی نژاد امریکی سُپر ماڈل اپنے کیریئر کو داوپر لگانے کو تیار ہے، لیکن مسلم قیادت اپنی کرسی کو بچانے کیلئے اسرائیل کی گود میں بیٹھنے کے خواہشمند ہیں۔
25 سالہ بیلا حدید نے یہ بات ریپ پوڈکاسٹ (Rep Podcast) کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک فلسطینیوں کی حمایت کرنے پر کیریئر میں نقصان برداشت کر سکتی ہوں، کروں گی۔
سُپر ماڈل کا شمار فلسطینیوں کی حمایت میں سب سے زیادہ بولنے والوں میں ہوتا ہے، انہوں نے مختلف مواقعوں پر فری فلسطین کا نعرہ بلند کیا ہے۔ وہ فلسطینی رئیل اسٹیٹ ڈویلپر محمد حدید اور ڈچ ماڈل یولانڈا حدید کی صاحبزادی ہیں۔
انہوں نے انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ فلسطین کی حمایت کرنے پر کئی کمپنیوں نے کانٹریکٹ ختم کردیئے، کئی دوست احباب تک ساتھ چھوڑ گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے سیاسی نظریات و عقائد کے باعث کیریئر کو نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن اس کے باوجود فلسطین کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹوں گی۔ اپنے نام و مقام کو فلسطینی کاز کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے استعمال کروں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ وہ ایسے مقام پر ہیں جہاں ان کی بات کو سنا جاسکتا ہے ۔اور اپنی مرضی کے مطابق اپنا پیغام دنیا تک پہنچا سکتی ہیں۔ بیلا حدید فلسطین میں اسرائیلی مظالم پر اکثر آواز اٹھاتی نظر آتی ہیں۔ وہ اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی میں پیچھے نہیں رہتیں۔
ذہن نشیں رہے کہ امریکی سُپر ماڈل بیلا حدید نے اسی خبر کے ساتھ ہی یہ انکشا ف بھی کیا ہے کہ بچپن میں اسلامی تعلیمات سے دور رہنا اُن کی زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا ہے۔ حال ہی میں فلسطینی نژاد امریکی ماڈل و اداکارہ بیلا حدید نے ’جی کیو میگزین‘ کو انٹرویو دیا ہے جس میں اُنہوں نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے پچھتاوے اور نسل پرستی کا نشانہ بننے سے متعلق بات کی ہے۔
بیلا حدید نے اپنے انٹرویو میں بتایا ہے کہ بچپن میں والدین کی طلاق کے سبب وہ کیلیفورنیا میں رہیں، اُنہیں اس دوران اسلامی تعلیم سیکھنے اور اسلامی طرز کی زندگی گزارنے کا موقع نہیں ملا، وہ فلسطین کی ثقافت سے بھی دور رہیں جس کا اُنہیں پچھتاوا ہے۔ انہوں نے ایک عرب طالبہ ہونے کے سبب نسل پرستی کا نشانہ بننے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا مجھے عرب ہونے کی وجہ سے اسکول میں نسل پرستانہ نام سے پکارا جاتا تھا۔
بیلا حدید کا کہنا تھا کہ میں نے اسکول میں ساتھی طالبِ علموں کی جانب سے برے رویئے کا بھی سامنا کیا، میں اسکول میں خود کو بہت تنہا اور اداس محسوس کیا کرتی تھی۔ واضح رہے کہ بیلا حدید فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اور مظالم کو اجاگر کرنے اور اس موضوع پر سب سے زیادہ بولنے والی مشہور شخصیات میں سے ایک ہیں۔