نئی دہلی( ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):ترک صدررجب طیب اردگان نے ہفتے کے روز یونان کو خبردار کیا ہےکہ اگراس نے ایجیئن پر ترک طیاروں کو’’ہراساں‘‘کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو اسے’’بھاری قیمت‘‘چکاناپڑے گی۔
ایردوآن نے بحیرہ اسود کے علاقے میں ایک ریلی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ارے یونان، تاریخ پرایک نظرڈالو۔اگرآپ مزید آگے بڑھیں گے تو آپ کو بھاری قیمت ادا کرناپڑے گی‘‘۔
ترکی نے حالیہ مہینوں میں ایتھنز کی جانب سے اشتعال انگیزکارروائیوں کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات امن کی کوششوں کو کمزور کرتے ہیں۔
نیٹو کے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان طویل عرصے سے سمندری اور فضائی حدود کے تنازعات ہیں جس کی وجہ سے روزانہ فضائیہ کے گشت ترکی کی ساحلی پٹی کے قریب واقع یونانی جزائر کے ارد گرد ہوتے ہیں۔
دوسری جانب ایتھنزنےانقرہ پر یونانی جزائر پر پروازیں کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔ترکی کا کہنا ہے کہ یونان پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد دست خط شدہ امن معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بحیرہ ایجیئن کے جزائر پرفوجی تعینات کر رہا ہے۔ ترک صدر ایردوآن نے یونان پران جزائر پر’’قبضہ‘‘کرنے کا الزام لگایا ہے۔انھوں نے سنہ 1922 میں ایجیئن کے ساحل پرترک افواج کے شہر میں داخل ہونے کے بعد یونانی قبضے کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس یونان کو بتانے کے لیے صرف ایک لفظ ہے:’’ازمیر (یونانی زبان میں سمرنا) کو مت بھولیں‘‘۔
انھوں نے اپنی تقریر میں مزیدکہا کہ ’’جزائرپرآپ کا قبضہ ہمیں پابند نہیں کرتا۔جب وقت آئے گا تو ہم وہ کریں گے جو ضروری ہوگا۔ جیسا کہ ہم کہتے ہیں، ہم ایک رات اچانک آ سکتے ہیں‘‘۔انھوں نے ہمسایہ ملک شام میں آپریشن شروع کرتے وقت بھی اکثرایسے الفاظ کا استعمال کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم کسی رات اچانک آسکتے ہیں۔
جون میں ترک وزیر خارجہ مولودچاوش اوغلو نے کہا تھا کہ اگر یونان نے ان جزائر میں فوج بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا تو انقرہ ان پراس کی خودمختاری کو چیلنج کرے گا۔