امدادی سامان لے جانے والے سینکڑوں ٹرکوں کو اسرائیل نے شمالی سیناء کے قریب داخلہ سےروک دیا
نئی دہلی (یو این آئی/ ایجنسیاں) غزہ پٹی سے 76 زخمی فلسطینی اور 335 غیر ملکی بدھ کو مصر میں داخل ہوئے۔7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ مصر پہنچے ہیں۔منگل کو جبالیہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں تقریباً 50 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوئے تھے۔ ایک دن بعد بدھ کو اسرائیل نے غزہ کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ میں دھماکہ کیا۔پاکستانی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق 76 زخمی فلسطینیوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے مصر لایا گیا جب کہ 335 غیر ملکی شہریوں کو چھ بسوں کے ذریعے یہاں لایا گیا۔ یہ اطلاع رفح میں مقیم ایک مصری اہلکار نے دی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کانگریس کو بتایا کہ 400 امریکیوں اور ان کے قریبی رشتہ داروں سمیت تقریباً ایک ہزار افراد غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں، جو انخلاء کی اپیل کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے حماس کے کمانڈر ابراہیم بیاری کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اسی درمیان یہ بھی خبر ملی ہے کہ بین الاقوامی امدادی سامان لے جانے والے سینکڑوں ٹرک شمالی سیناء میں پھنسے ہوئے ہیں جو غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو اشد ضروری خوراک، کپڑے اور ادویات پہنچانے کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارۂ صحت) نے تباہ کن حالات سے خبردار کیا ہے۔منگل کے روز مصری وزیرِ اعظم مصطفیٰ مدبولی نے امدادی کارروائیوں کے جائزے کے لیے رفح گذرگاہ کا معائنہ کیا۔مدبولی نے کہا۔ "ہم اجتماعی سزا کی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں جو غزہ کے شہریوں پر جاری ہے۔ تنازعات کے اس دور کے آغاز کے بعد سے صدر عبدالفتاح السیسی اور محکمۂ شہری امور سمیت ریاست کے تمام اداروں سے شروع کرتے ہوئے مصر انتھک محنت کر رہا ہے اور آگے بڑھ رہا ہے۔”

شہری روزانہ کی بنیاد پر بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں جن کو امدادی سامان پہنچانے کے لیے درجنوں ٹرک رفح گذرگاہ کے مختصر افتتاح کے انتظار میں رکے ہوئے ہیں۔دریں اثناء اب تک کی صورتِ حال نے لوگوں کے ایمان کو دھچکا پہنچایا ہے۔ایک امدادی رضاکار ریم علی نے کہا، "ہم نے سوچا کہ یہ عمل تیز ہو جائے گا اور ہمیں غزہ تک امداد پہنچانے میں دو دن بھی نہیں لگیں گے۔ لیکن بہت کم پیش رفت کے ساتھ ہم یہاں 15 دنوں سے موجود ہیں۔ مصر کسی بھی کوشش سے پیچھے نہیں ہٹ رہا۔”
7 اکتوبر کو بحران شروع ہونے کے بعد سے صرف 250 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ تعداد روزانہ اوسطاً 10 ٹرک ہے۔ مصر امداد کی اس سست رفتاری کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیتا ہے۔رفح گذرگاہ کے لیے دو اطراف سے راستے ہیں۔ مصری جانب سے گذرنے والے تمام ٹرکوں کا اسرائیلی حکام غزہ تک پہنچنے سے پہلے معائنہ کرتے ہیں۔مصری اسٹیٹ انفارمیشن سروس کے چیئرمین دیا راشوان نے کہا۔ "جو چیز آپ کو (غزہ میں داخل ہونے سے) روک رہی ہے وہ مصری حکام نہیں ہیں۔ مصری حکومت اس وقت سرحد سے صرف ایک میٹر کے فاصلے پر کھڑی ہے۔ تاہم ہمیں (صحافیوں کے) تحفظ کے لیے قابض فوج سے کوئی ضمانت نہیں ملتی۔ جب آپ غزہ میں داخل ہوں گے تو کوئی بھی آپ کی حفاظت کو یقینی نہیں بنائے گا۔”منگل کے روز 60 ٹرک رفح کو عبور کرتے ہوئے غزہ پہنچنے میں کامیاب ہو سکے تھے جو کہ بحران شروع ہونے کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ مصری حکام کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کم از کم 500 ٹرک داخل ہوے چاہئیں۔