بھوپال (یو این آئی) تقریباً 18 برسوں سے مدھیہ پردیش کی کمان سنبھالنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے لوک سبھا انتخابات سے قبل ہونے والے اسمبلی انتخابات 2023 میں ‘اینٹی انکمبنسی’ کی قیاس آرائیوں کو مکمل طورپر خارج کرتے ہوئے نہ صرف دو تہائی سے زیادہ اکثریت حاصل کرکے ہرکسی کو حیرت میں ڈال دیا بلکہ ریاست میں واپسی کا انتظار کررہی کانگریس کا تقریباً مکمل صفایا کرکے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا اندازہ بھی لگوا دیا ہے۔ رات تقریباً 10 بجے تک موصول ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے کل 230 میں سے 155 سیٹیں جیت لی ہیں۔ پارٹی آٹھ سیٹوں پر آگے ہے۔ کانگریس کو صرف 60 سیٹوں پر ہی مطمئن ہونا پڑا۔ پارٹی فی الحال چھ سیٹوں پر آگے ہے۔ ایک سیٹ دیگر کے کھاتے میں گئی ہے۔
سرکاری معلومات کے مطابق بی جے پی کا ووٹ شیئر تقریباً 49 فیصد رہا ہے۔ وہیں کانگریس کو اب تک تقریباً 40 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ اس بار ریاست میں بی ایس پی کا ووٹ شیئر تقریباً ساڑھے تین فیصد رہا ہے، حالانکہ پارٹی کو اس بار ایک بھی سیٹ نہیں ملی ہے۔بی جے پی کی طرف سے، وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان سمیت تقریباً تمام مضبوط امیدواروں نے اپنی اپنی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ مسٹر چوہان نے کانگریس امیدوار وکرم مستال شرما کو ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی۔
اس بار بی جے پی نے ریاست میں تین مرکزی وزیروں سمیت سات ممبران پارلیمنٹ کو میدان میں اتارا تھا۔ ان میں سے صرف ایک مرکزی وزیر فگن سنگھ کلستے کو نواس سے الیکشن میں شکست ہوئی ہے۔ مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر، پرہلاد پٹیل، ایم پی ریتی پاٹھک، راؤ ادے پرتاپ سنگھ، راکیش سنگھ اور پارٹی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کو فاتح قرار دیا گیا ہے۔ ستنا کے ایم پی گنیش سنگھ کو پارٹی نے اس سیٹ سے اسمبلی امیدوار بنایا تھا، لیکن وہ اس سیٹ کو بی جے پی کے کھاتے میں نہیں ڈال سکے اور کانگریس امیدوار سدھارتھ کشواہا سے ہار گئے۔
اسمبلی اسپیکر گریش گوتم نے بھی اپنے قریبی حریف اور اپنے بھتیجے پدمیش گوتم کو اپنی سیٹ سے شکست دی۔ وزراء گوپال بھارگوا، برجیندر پرتاپ سنگھ، پردیومن سنگھ تومر، ڈاکٹر پربھورام چودھری، راجندر شکلا، بھوپیندر سنگھ، اندر سنگھ پرمار، گووند سنگھ راجپوت، کنور وجے شاہ، اوشا ٹھاکر، تلسی سلاوٹ، بساہو لال سنگھ، مینا سنگھ، جگدیش دیوڑا ، ڈاکٹر موہن یادو اور اوم پرکاش سکلیچا کو بھی فاتح قرار دیا گیا ہے۔
وزیر ڈاکٹر نروتم مشرا، گوری شنکر بسین، مہندر سنگھ سسودیا، کمل پٹیل، اروند بھدوریا، راجیہ وردھن سنگھ دتیگاؤں، سریش راٹھکھیڑا اس بار اپنی نشستیں نہیں بچا سکے۔
سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ ایک بار پھر کانگریس کی طرف سے چھندواڑہ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی امیدوار بنٹی ساہو کو تقریباً 36 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ کے بیٹے جے وردھن سنگھ ایک بار پھر راگھوگڑھ علاقے سے ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر گووند سنگھ سمیت کئی کانگریسی اس بار اپنی سیٹیں نہیں بچا سکے۔ ان میں نمایاں نام سابق وزراء سجن سنگھ ورما، وجے لکشمی سادھو اور جیتو پٹواری تھے۔