کولکاتہ (یو این آئی) مغربی بنگال میں کولکاتہ کی ایک عدالت نے جمعہ کو آر جی کار میڈیکل کالج اسپتال کی ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کیس کے مرکزی ملزم سنجے رائے کی عدالتی تحویل میں 14 دن کی توسیع کر دی۔آر جی کار میڈیکل کالج اسپتال میں 31 سالہ پوسٹ گریجویٹ خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے الزام میں 9 اگست کی شام کو گرفتار کئے گئے رائے کو وسطی کولکاتہ کی سیالدہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے اس کی جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کر دی۔
سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے رائے، آر جی کار اسپتال کے برطرف پرنسپل سندیپ گھوش اور اسپتال کے دیگر پانچ ڈاکٹروں کا پولی گراف ٹیسٹ کرانے کی تیاری شروع کردی ہے۔دریں اثنا، آر جی کار اسپتال کے مظاہرین ڈاکٹروں نے او پی ڈی میں واپس آنے سے انکار کردیا اور متاثرہ کو انصاف اور کام کی جگہ پر تحفظ فراہم کرنے کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔
ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ سی جی او کمپلیکس میں سی بی آئی کے دفتر کا دورہ کرنے کے لئے ڈاکٹروں کی 10 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، تاکہ اس کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا جا سکے۔ احتجاج کرنے والے ایک ڈاکٹر نے کہا’’ہمیں گزشتہ 10 دنوں میں سی بی آئی تحقیقات میں پیش رفت کا کوئی واضح ثبوت نظر نہیں آرہا ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ مجرم اب بھی اسپتال کے اندر اور اس کے آس پاس آزاد گھوم رہے ہیں‘‘۔
ڈاکٹروں نے اپنی تحریک کی مستقبل کی سمت طے کرنے کے لیے ہفتے کو ایک اجتماعی کانفرنس بھی طلب کی ہے، جس کے تحت وہ متاثرہ کے لیے انصاف اور ریاست بھر میں تمام شعبوں کی خواتین کے لیے محفوظ ماحول کا مطالبہ کرنے والے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کے ملازمین نے بھی ڈاکٹروں کی حمایت کی ہے۔قبل ازیں جونیئر ڈاکٹروں نے اپنی تحریک ختم کرنے کی ریاستی حکومت کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ ریاستی صحت کے پرنسپل نارائن سوروپ نگم نے جمعہ کو ڈاکٹروں سے معمول کی ڈیوٹی پر واپس آنے کی اپیل کی۔مسٹر نگم نے کہا کہ ریزیڈنٹ ڈاکٹر ریاست کی طبی خدمات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور حکومت سماج میں ان کے تعاون کا احترام کرتی ہے۔ نگم کی اپیل پر ردعمل دیتے ہوئے ہڑتالی جونیئر ڈاکٹروں نے کہا کہ جب تک متاثرہ ڈاکٹرکو انصاف اور کام کی جگہ پر تحفظ کے ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے، وہ اس وقت تک نان ایمرجنسی سروسز میں شامل نہیں ہوں گے۔
جمعہ کو آنجہانی ڈاکٹر کے والدین نے ڈاکٹروں کے ساتھ عوامی تحریک میں شامل ہونے کی پیشکش کی۔ڈاکٹروں نے کہا، ’’اگر وہ ہمارے ساتھ شامل ہوتے ہیں، تو اس سے ریاست میں خواتین کے لیے انصاف اور تحفظ کے لیے لڑنے کی ہماری تحریک کو مزید تقویت ملے گی‘‘۔