نئی دہلی:غالب انسٹی ٹیوٹ میں ہر سال فخر الدین علی احمد میموریل لکچر کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ یہ خطبہ اپنے موضوع اور مدعو شخصیت کے لحاظ سے خصوصی شناخت رکھتا ہے۔ اس مرتبہ پنجابی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اروند نے ’حکمت انسانی کا علم، زمان و مکان سے ماورا‘ کے موضوع پر خطبہ پیش کیا۔ اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ انسانی علم اپنی آفاقیت کے لحاظ سے مختلف جہتیں رکھتا ہے۔ سرمایہ ¿ علم کا اشتراک دو افراد، گروہ یا بڑی کمیونٹی کے درمیان ہو سکتا ہے۔ ان گروہوں کو ہم مختلف شعبوں مثلاً تکنیک، تجارت وغیرہ میں منظم کر سکتے ہیں۔ اگر غور کریں تو علم ہی ہے جو آفاقی پیمانوں پر انسان کو انسان سے جوڑتا ہے۔ ترجمہ اور تجربہ اس کا سب سے موثر حربہ ہو ا کرتا ہے۔ اس خطبے کی صدارت غالب انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین جسٹس جناب بدر درریز احمد صاحب نے فرمائی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انھوں نے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ کا فخر الدین علی احمد میموریل لکچر اپنی شاندار روایت رکھتا ہے۔ اس ملک کے بہت اہم اسکالر اس میں شرکت فرما چکے ہیں۔ ڈاکٹر اروند پنجابی یونیورسٹی، پٹیالہ کے وائس چانسلر ہونے کے ساتھ بہت اچھے سائنس داں بھی ہیں Quantum Physics پر آپ کی گہری نظر ہے۔ لیکن سائنس کے علاوہ سماجی علوم پر ان کی کیسی دسترس ہے اس کا اندازہ آپ کو آج کے لکچر سے ہوا ہوگا۔ آج کے خطبے نے یہ بھی روشن کیا کہ مختلف علوم ہمیں ابتدا میں جس فاصلے پر دکھائی دیتے ہیں گہرائی سے مطالعہ کرنے کے بعد ان فاصلوں کی حقیقت معمولی رہ جاتی ہے۔ جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر افشار عالم صاحب اس خطبے میں بطور مہمان خصوصی موجود تھے۔ انھوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ اردو کا ایک سرگرم ادارہ ہے اور یہ محض روایتی قسم کے پروگرام کا انعقاد نہیں کرتا بلکہ یہاں ایسے موضوعات کو بھی زیر بحث لایا جاتا ہے جن کا تعلق دوسری زبان اور دوسرے علوم سے بھی ہے۔ آج کے لکچر کا موضوع بہت دلچسپ تھا اور پروفیسر اروند کی گفتگو نے اس کے مختلف پہلووں کو بڑی خوبی کے ساتھ واضح کیا۔ مجھے یہاں شریک ہو کر خوشی کا احساس ہوا۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ میں کوئی نہ کوئی ادبی یا ثقافتی سرگرمی ہوتی ہی رہتی ہے لیکن جو خطبات یہاں اب تک ہوئے ہیں اور جن کو ہم ’غالب نامہ‘ میں شائع بھی کرتے ہیں وہ منفرد نوعیت کے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہم ان خطبات کے ذریعے یہ جاننے کی بھی کوشش کرتے ہیں کہ علم کے دوسرے شعبوں میں کس طرح کا کام ہو رہا ہے اور وہاں لوگ کس انداز سے سوچتے ہیں۔ اس کا اثر ہمارے رویے پر بھی پڑتا ہے اور معلومات کے دائرے سمٹنے کے بجائے کچھ بڑھ جاتے ہیں۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر داکٹر ادیس احمد نے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ سال میں دو میموریل لکچر منعقد کرتا ہے جس میں ایک فخرالدین علی احمد میموریل لکچر اور دوسرا بیگم عابد ہ احمد میموریل لکچر ہے۔ ان دونوں لکچرس کے لیے اہم موضوع پرکسی اہم شخصیت کو دعوت دی جاتی ہے۔ ہمای خوش قسمتی ہے کہ آج کے اس لکچر کے لیے پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ کے وائس چانسلر پروفیسر اروند صاحب تشریف فرما ہیں۔پروفیسر اروند ایک قابل سائنس داںہیں، وہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ موہالی میں بحیثیت ڈین خدمات انجام دے چکے ہیں اور اس وقت ہمارے ملک کی ایک نہایت معروف دانشگاہ یعنی پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ کے وائس چانسلر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سائنس کے علاوہ ادب بھی آپ کی دلچسپی کا میدان ہے اور ادبی موضوعات پر بھی آپ بہت عالمانہ گفتگو کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر ایران کلچر ہاو ¿س کے نئے کلچرل کاو ¿نسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر نے شرکت فرمائی۔ غالب انسٹی ٹیوٹ ڈائرکٹر نے ان کا خصوصی استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر ایک قابل افسر کے طور پر اپنی شناخت رکھتے ہیں ہم ہندستان اور اپنے ادارے میں ان کااستقال کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کی سرپرستی میں ہمارے علمی اور ثقافتی تعلقات مستحکم اور نتیجہ خیز ہوں گے۔